حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہای نے "مذاق میں جھوٹ بولنے" کے بارے میں کیے گئے ایک استفتاء کا جواب دیا ہے، جسے ہم شرعی احکام میں دلچسپی رکھنے والوں کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔
مذاق میں جھوٹ بولنے کا شرعی حکم!
سوال: کیا مذاق میں جھوٹ بولنا جائز ہے؟ مثلاً دوستوں کے درمیان مذاق کرتے ہوئے کوئی یہ کہے کہ "فلاں کمپنی میری ہے" (جبکہ حقیقت میں ایسا نہ ہو) کیا یہ گناہ اور جھوٹ شمار ہوگا؟
جواب: اگر کہنے والے کا مقصد یہ ہو کہ سننے والا اس جھوٹی بات کو سچ سمجھے، تو یہ جھوٹ اور گناہ ہے، چاہے کہنے والے کا ارادہ صرف مذاق ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن اگر کہنے والے کا ایسا مقصد نہ ہو اور سننے والا فوراً سمجھ جائے کہ یہ بات صرف مذاق میں کہی گئی ہے، تو پھر یہ جھوٹ اور گناہ نہیں ہے۔










آپ کا تبصرہ