۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، مگر ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ اگر یہ لوگ بابری مسجد انہدام کے ملزم نہیں ہیں تو پھر مسجد کس نے گرائی تھی؟

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سی بی آئی عدالت کے ذریعہ بابری مسجد انہدام کیس میں تمام ملزمین کو بری کرنے پر مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہم عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ،مگر ہمیں یہ بھی بتایا جائے کہ اگر یہ لوگ بابری مسجد انہدام کے ملزم نہیں ہیں تو پھر مسجد کس نے گرائی تھی؟ ۔مولانانے کہاکہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اس فیصلےپر اوپر کی عدالت میں اپیل دائر کی جائے اور انصاف کا مطالبہ کیا جائے ،اگر اپیل کی گنجائش موجود ہے تو ہر حال میں اپیل کرنی چاہئے۔

مولانانے اپنے بیان میں کہاکہ سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے فیصلے میں یہ تسلیم کیا تھا کہ مسجد کو منہدم کرنا ایک غیر قانونی اور مجرمانہ عمل تھا ۔اب ہمیں یہ بتایا جائے کہ آخرمسجد کو کس نے منہدم کیا تھا جبکہ مسجد کو گرانے والوں کے چہرے اور اس انہدام کے پیچھے جو لوگ تھے ان کا کردار واضح تھا ۔مولانانے کہاکہ مسجد کے انہدام کا سارا کھیل پولیس کی موجودگی میں ہوا تھا ،تو پھر پولیس نے اپنی جانچ رپورٹ صحیح طرح کیوں پیش نہیں کی ؟ اس کی بھی جانچ ہونی چاہئے ۔اس وقت کی سرکار سے بھی سوال ہونا چاہئے کہ آخر اس نے انہدام کے اصلی مجرموں کو سزا دلوانے کے لئے کیا کیا؟۔

مولانانے کہا کہ اب جبکہ بابری مسجد انہدام کیس کے سارے ملزم بری ہوچکے ہیں تو ہمیں ملک کی عدالتیں اور سرکار یہ بتائے کہ آخر مسجد کو کس نے گرایا تھا؟۔ یا پھر مسجد کو کسی نے منہدم ہی نہیں کیا ؟۔مولانانے کہاکہ مسلمانوں کو انصاف کے لئے مسلسل جنگ لڑنی ہوگی اور انصاف کے لئے ہر کوشش کرنی ہوگی ۔اس فیصلے کو اگر گنجائش ہے تواوپر کی عدالت میں چیلینج کرنا چاہئے تاکہ اصلی مجرموں کو سزا مل سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .