۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا سید حمید الحسن زیدی

حوزہ/ آیے دن ایسی وارداتوں کا سلسلہ آخرکب اور کیسے رکے گا کیا صرف انصاف کی دہائی ان وارداتوں کو روکنے کے لیے کافی ہے کیا اس طرح کے جرائم کی روک تھام کے لیے کسی طرح کی اسپیشل فورس اور مجرموں کو سزا دلانے کے لیے کسی خاص قانون کی ضرورت نہیں؟۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہاتھرس میں انسانیت کو شرمشار کرنے والے حادثہ پر ہندوستان کے برجستہ و بے باک عالم دین مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید حمید الحسن زیدی نے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے گہوارہ عزیز وطن ہندستان کے صوبہ یوپی کے ہاتھرس میں رونما ہونے والے حالیہ حادثہ نے صرف انسانیت کو ہی نہیں حیوانیت کو بھی شرمسار کردیا ایسی غلیظ حرکت کبھی جانوروں کی دنیا میں بھی دیکھی یا سنی نہیں جاتی ایک مظلوم اور بے بس بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر اس حد تک اذیت اور زدو کوب کہ کمر اور گردن کی ہڈیاں ٹوٹ جائیں آس کے بعد بھی صرف اتنے ہی پر اکتفانہ کی جائے بلکہ سسکتی ہوئی بےکس بچی کی زبان کاٹ دی جائے کیا آج ترقی یافتہ دور میں حیوانیت کو شرمسار کرنے والی یہ خبیث حرکت سماج کے ہر باعزت شہری کو جھنجوڑنے کے لیے کافی نہیں۔

مولانا موصوف نے کہا کہ ہم آخر کہاں جارہے ہیں کیوں ہمارے سماج میں  ایسے ناسور پلا کرتے ہیں کیوں ہر مہینہ دو مہینہے میں ملک میں کہیں نہ کہیں ایسی حرکت ہوہی جاتی ہے کہیں آٹھ سالہ بچی نشانہ بنتی ہے تو کہیں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے کہیں زیادتی کانشانہ بناکر متاثرہ اور اسکے اہل خاندان کا اکسیڈینٹ کرادیا جاتا ہے، آیے دن ایسی وارداتوں کا سلسلہ آخرکب اور کیسے رکے گا کیا صرف انصاف کی دہائی ان وارداتوں کو روکنے کے لیے کافی ہے کیا اس طرح کے جرائم کی روک تھام کے لیے کسی طرح کی اسپیشل فورس اور مجرموں کو سزا دلانے کے لیے کسی خاص قانون کی ضرورت نہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت اور قانوں ساز اداروں کو کرنا ہے لیکن ملک کے ہر با عزت شہری کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گرد پروان چڑھنے والے جرایم پیشہ افراد کی نقل و حرکت پر نظر رکھےاس سلسلہ میں سماج سیوا کرنے والی تنظیمیں آگے بڑھیں یا نئی خصوصی تنظیموں کی تشکیل ہو سب ملکر جاگ کر جوجھ کر ایسے منحوس جرائم کے خاتمہ کے لیے کوششیں کریں اور اس سماج کو شرمسار ہونے سے بچائیں۔
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .