۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
بابری مسجد کی شہادت

ہندوستان کے مسلمانوں کی جانب سے تاریخی بابری مسجد کو شہید کرنے کے ملزموں کو بری کرنے پر عدالتی فیصلے پر کڑی نکتہ چینی کے بعد اب کانگریس پارٹی کے رہنما نے بھی فیصلے کو متنازع قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز نے اجودھیا میں بابری مسجد شہادت کے معاملہ میں تمام ملزموں کو بری کرنے کے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو غیر معقول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ اپنے ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل 30 ستمبر کو خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس کے یادو کی طرف سے دیا گیا فیصلہ یاد دلاتا ہے کہ یہ ’ہندوتو دیوس‘ ہے۔

سیف الدین سوز نے کہا کہ خصوصی جج یادو نے اپنے ریٹائرمنٹ سے ٹھیک ایک دن پہلے کہا کہ ملزمین کے خلاف کافی ثبوت نہیں ہیں اور بابری مسجد انہدام کا واقعہ پہلے سے طے شدہ نہیں تھا۔

ہندوستان کے سابق مرکزی وزیر سے قبل بابری مسجد شہادت کے مقدمے میں تمام ملزمین کو بری کئے جانے پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے کہا تھا کہ یہ ایک بے بنیاد فیصلہ ہے جس میں شہادتوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور قانون کا بھی پاس و لحاظ نہیں رکھا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اُسی ذہنیت کا آئینہ دار ہے جو حکومت کی ہے اور جس کا اظہار بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے ججوں نے کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اتنا تو کیا کہ اپنے فیصلہ میں کئی واضح حقیقتوں کو تسلیم کیا پھر جو ججمینٹ دیا وہ انصاف کے چہرہ پر بڑا سیاہ دھبہ ہے، سی بی آئی کی عدالت نے سارے مجرمین کو بری کردیا جبکہ پورے ملک میں ویڈیو اور تصویریں موجود ہیں جو صاف بتاتی ہیں کہ مجرم کون ہے اور بابری مسجد کی شہادت کی سازش اور کارروائی میں کون لوگ شریک تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .