۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان:

حوزہ/ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مسلمان بچوں کے لیے سوریہ نمسکار جیسے پروگرام میں شرکت قطعاً جائز نہیں، دستور ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں کسی خاص مذہب کی تعلیم دی جائے، یا کسی خاص گروہ کے عقیدہ پر مبنی تقریبات منعقد کی جائیں، مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت اس اصول سے ہٹتی جارہی ہے، اور وہ ملک کے تمام طبقات پر اکثریتی فرقہ کی سوچ اور روایت کو مبینہ طور پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندستان میں ملک کے تمام طبقات پر اکثریتی فرقہ کی سوچ اور روایت کو مسلط کرنے کی کوشش کا الزام عائد کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت ایک سیکولر، کثیر مذہبی اور کثیر ثقافتی ملک ہے، اسی اصول پر ہمارے ملک کا دستور مرتب ہوا ہے۔

اس تعلق سے انہوں نے ایک ٹویٹ بھی کیا ہے کہ جس میں انہوں نے صاف طور پر کہا کہ 'حکومت سوریہ نمسکار کے مجوزہ پروگرام سے باز آئے۔ اور مسلمان طلبہ وطالبات ایسے پروگراموں میں شرکت نہیں کریں'۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولونا خالد سیف اللہ رحمانی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پیڈ پر ایک اپیل بھی جاری کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 'دستور ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں کسی خاص مذہب کی تعلیم دی جائے، یا کسی خاص گروہ کے عقیدہ پر مبنی تقریبات منعقد کی جائیں، مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ موجودہ حکومت اس اصول سے ہٹتی جارہی ہے، اور وہ ملک کے تمام طبقات پر اکثریتی فرقہ کی سوچ اور روایت کومبینہ طورپر مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اسی کا ایک مظہر یہ ہے کہ حکومت ہند کے انڈر سکریٹری وزارت تعلیم نے 75ویں یوم آزادی سالگرہ کے موقع پر 30 ریاستوں میں سوریہ نمسکار کا ایک پروجیکٹ چلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں 30ہزار اسکولوں کو پہلے مرحلہ میں شامل کیا جائے گا۔ یکم جنوری2022 سے 7 جنوری 2022 تک کے لیے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے، اور 26 جنوری کو 'سوریہ نمسکار' پر ایک میوزیکل پرفارمینس کا بھی منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست آندھرا پردیش کے تمام ضلعی تعلیمی افسران کو مرکزی حکومت کی جانب سے اس کی ہدایت دی گئی ہے، یہ یقینی طور پر غیر دستوری عمل ہے، اور حب الوطنی کا جھوٹا پرچار ہے، سوریہ نمسکار سورج کی پوجا کی ایک شکل ہے، اسلام اور ملک کی مختلف اقلیتیں نہ سورج کو معبود سمجھتی ہیں اور نہ اس کی پرستش کو درست جانتی ہیں۔اس لئے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قسم کی ہدایت کو واپس لے اور ملک کے سیکولر اقدار کا لحاظ رکھے، ہاں، اگر چاہے تو حب الوطنی کے جذبہ کو ابھارنے کے لئے قومی ترانہ پڑھوائے۔

انہوں نے کہاکہ اگر واقعی حکومت وطن عزیزسے محبت کا حق ادا کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ ملک کے حقیقی مسائل پر توجہ دے، ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، گرانی، کرنسی کی قدر میں گراوٹ، باہمی منافرت کا باضابطہ پرچار، ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں کوتاہی، حکومت کی طرف سے عوامی اثاثوں کی مسلسل فروخت، یہ وہ حقیقی مسائل ہیں، جن پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مسلمان بچوں کے لئے سوریہ نمسکار جیسے پروگرام میں شرکت قطعا جائز نہیں ہے اور اس سے بچنا ضروری ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .