۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے "جرنل آف لا اینڈ رلیجیئس افیئرس" کی رسم اجرا کی تقریب

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے لا میگزین کا آغاز کیا ہے، اس کا بنیادی مقصد ہندوستان میں قانون شریعت کی تفہیم، اعتراضات کے جوابات اور عدالتوں کے فیصلوں کا تجزیاتی مطالعہ ہے، امید کی جا رہی ہے کہ اس میگزین کے ذریعہ وکلا ، ججوں اور ماہرین قانون کو اسلامی قانون کی معنویت اور ہمہ گیریت سے آگاہ کرنا آسان ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسیکی رپورٹ کے مطابق، مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے لا میگزین کا آغاز کیا ہے، یہ دو لسانی ہوگا، اس کا بنیادی مقصد ہندوستان میں قانون شریعت کی تفہیم، اعتراضات کے جوابات اور عدالتوں کے فیصلوں کا تجزیاتی مطالعہ ہے، امید کی جا رہی ہے کہ اس میگزین کے ذریعہ وکلا، ججوں اور ماہرین قانون کو اسلامی قانون کی معنویت اور ہمہ گیریت سے آگاہ کرنا آسان ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق، انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں ’جرنل آف لا اینڈ رلیجیئس افیئرس‘ کے رسم اجرا کی تقریب منعقد ہوئی۔جسمیں مہمان خصوصی کے طور پر شامل ہوئے، سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک اچهی پہل کی ہے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ آسان طریقے سے عوام کے سامنے ان باتوں کو رکهیں۔ قانون ایسا ہونا چاہئے جو انصاف کی طرف جائے، قانون کی بالادستی تبهی ممکن ہے جب انصاف ملے۔ کپل سبل نے کہا کہ قانون سماج کے حساب سے بدلتا رہتا ہے، ہمیں سمجهنے کی ضرورت ہے کہ قانون پہلے کیا تها، بعد میں کیا ہے۔

آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کے سیکریٹری جنرل مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ قانون سے منسلک دستاویزی مجلہ کی رسم رونمائی عمل میں آئی ہے، مذہب اسلام اور قرآن کریم میں قانون کی اہمیت واضح ہے، قانون کا تصوریہ ہے کہ ظلم وستم کو ختم کیا جائے اور انصاف کیا جائے۔ انہوں نے یہ بهی کہا کہ یہ خوبصورت ملک جو پهولوں کے گلدستہ کی طرح ہے، جس میں مختلف مذہب ونسل کے لوگ رہتے ہیں، آج حکومت ایک فرد کی آزاد ی میں مداخلت کررہی ہے۔ شادی کب کرنی ہے، کیا کهانا ہے اور کیا پہننا ہے ذاتی معاملات ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ابهی یہ ایک ابتدائی کوشش ہے، آگے مزید شمارے نکالے جائیں گے۔

سینیئر ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے نے کہاکہ جب شاہین باغ میں احتجاج جاری تها، تب کچه بزرگ خاتون کهڑی ہوئیں اور کہا کہ یہ غلط ہے ہمارے ملک کا آئین ہمیں برابری کے حقوق دیتا، یہ بات ان کے ذہن میں نقش کر گئی۔ انہوں نے کہاکہ قانون ایک لمبی کارروائی یا لمبے وقت تک چلنے کا نام نہیں ہے، قانون وہ ہے جو عوام طے کرتی ہے۔ آئین ایک معاہدہ ہے، جو عوام اور عدلیہ کے درمیان ہو تا ہے۔

شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم نے عدالتی کمزوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں موجود ہیں، قانون و آئین بهی ہے، مگر انصاف ملنے میں دیر ہو رہی ہے، مفتی مکرم نے کہا کہ پرسنل لا بورڈ پر عوام کو بہت امیدیں ہیں لوگ نگاہیں لگائے ہوئے ہیں کہ بورڈ کیا قدم اٹهائے گا بورڈ کو عوام کے درمیان جانے کی ضرورت ہے، ان کے دکه ودرد کو سمجهنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروگرام، تریپورہ، ایم پی، یو پی سمیت دیگر صوبوں میں جو کچه ہو رہا ہے، اس پر آواز اٹهانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ عوام بے بس ہے، اس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے بخوبی انجام دیئے، جب کہ کمال فاروقی نے سبهی شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .