۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا کہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرکے عالم اسلام کے مسائل حل کرسکتے ہیں،مجالس و جلوس ایس او پیز کے تحت منعقد کی جائیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے21رمضان المبارک امیر المومنین حضرت علی ؑ ابن ابی طالبؑ کے یوم شہادت پر مجالس و جلوس ایس او پیز کے تحت منعقد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امیرالمومنین ؑکی ذات کا ایک منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے جو انہیں دنیا کے تمام حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے آپ نے عدل و انصاف کا معاشروں، ریاستوں، تہذیبوں، ملکوں، حکومتوں اور انسانوں کے لیے انتہائی اہم اور لازم ہونا اس تکرار سے ثابت کیا کہ عدل آپ کے وجود اور ذات کا حصہ بن گیا اور لوگ آپ کو عدل سے پہچاننے لگے۔

انہوں نے کہا کہ کردار امیرالمومنین ؑ کے مطابق اپنے نفس کی تطہیر اور تزکیہ کر کے ، نظام کی خرابیوں کو درست کرکے اور اپنے آپ کو منظم و متحد کرکے ہم ظلم، ناانصافی، بے عدلی، تجاوز، دہشت گردی اوردیگر چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں کیونکہ امیرالمومنین حضرت علیؑ ابن ابی طالب ؑکے نظام حکمرانی اور نظام احتساب سے استفادہ کرکے امت مسلمہ کے موجودہ حالات اور خراب صورت حال کو درست کیا جا سکتا ہے ۔

علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ حضرت علی ؑنے بیک وقت تطہیر نفس اور تطہیر نظام کی طرح ڈالی اور اسے عملی طور پر ثابت کر دکھایا آپ ؑ نے تطہیر نفس کے لیے تقوی، شب بیداری، عبادت، حسن سلوک،عاجزی، انکساری اور تواضع جیسی صفات اختیار کیں جبکہ تطہیر نظام و معاشرہ کے لئے اسلامی نظام حیات کے تحت عدل، انصاف، اعتدال، توازن، حقوق کے حصول کےلئے بھرپور عملی اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہاکہ امیرالمومنین ؑ کی زندگی تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم کا عملی نمونہ اور روشن تفسیر کے طور پر موجود ہے۔ اسی تربیت کی وجہ ہے کہ امیرالمومنین ؑ کا دور حکومت بہت سارے بحرانوں کے باوجود کامیاب دور حکومت تھا۔

علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حضرت علی ؑنے اپنے دور حکومت میں مثبت اور تعمیری سیاست کی داغ بیل ڈالی۔ حزب مخالف کی سازشوں اور منفی حربوں کا حکمت عملی ، دانش مندی اور مسلمانوں کے اجتماعی مفاد کو دیکھتے ہوئے مقابلہ کیا حکمرانی کا خدمت کا ذریعہ اور خداکی طرف سے عطا کردہ امانت قرار دیا اور اس کی ایسے ہی حفاظت کی جس طرح خدا کی امانتوں کی حفاظت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ علوی سیاست کا یہ امتیاز رہا ہے کہ امیر المومنینؑ نے حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں سمجھا بلکہ اپنے اصلی اور اعلی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا۔ان کے اقوال و فرامین حکمرانوں کے لئے روشن مثالیں ہیں کہ وہ گڈ گورننس قائم کرتے وقت کس طرح اپنی ذات پردوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اور انصاف کا قیام کسی مصلحت کے بغیر کرتے ہیں ۔

علامہ ساجد نقوی نے 3 مئی یوم آزادی صحافت کے عالمی دن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولا امیر المومنین حضرت علی ؑ نے کسی موضوع کو تشنہ نہ چھوڑا انہوں نے انسانی آزادیوں کے بارے میں تاریخی جملہ کہا کہ ”کب تم نے لوگوں کو غلام بنایا جبکہ خدا نے انہیں آزاد پیدا کیا “۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ صحافت ایک اہم ذمہ داری ہے جس کاہدف عوام کی رہنمائی کر نا ، لوگوں تک درست حقائق اور سچ پہنچاناہے۔ دنیا بھر میں آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کی قربانیاں لازوال ہیں۔ اس دن کا مقصد عالمی سطح پرصحافتی آزادی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے اقدامات کا حصول بھی ہے جس میں آزادی صحافت میں پیش آنے والی مشکلات اور رکاوٹوں کا سدباب بھی کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ آزادی صحافت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر کوئی قدغن نہیںلگائی جاسکتی اورنہ ہی لگانی چاہیے ، آج صحافت کا عالمی دن منانے کا مقصد اور حقیقی تقاضا ہے کہ صحافتی برادری کو صحافی ذمہ داریاں ادا کرنے میں آزادی حاصل ہو ، انکے جائز حقوق کا تحفظ ہو۔ آج پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے اسکی اہمیت کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش یا کم نہیں کیا جا سکتا۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی کامزید کہناتھاکہ مشکل حالات میں صحافیوں کی کرادر قابل تحسین ہے جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .