۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ آزادی صحافت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی، جانوں کی پرواہ کئے بغیر حقائق کو منظر عام پر لانے کے کردار کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی ،صحافیوں کےخلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر صحافتی کمیونٹی کے نام اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ صحافت ایک اہم ذمہ داری کے ساتھ آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق سے جڑی ہے، معاشرے میں پھیلتے سیاسی ، سماجی یا دیگر معاشرتی بگاڑ کی نشاندہی کرنا ، ان عوامل بارے عوام کی رہنمائی کر نا ، لوگوں تک درست حقائق اور سچ پہنچاناہی اہل صحافت کی ذمہ داری و ہدف ہونے کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے تعصبات ، بے جا طرف داری اور ہر قسم کی جانبداری سے مبرا ہو تے ہوئے تمام معلومات فراہم کرنا ہے، دنیا بھر میں آزادی صحافت کیلئے صحافیوں کی قربانیاں بے مثال ہیں ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں خصوصاً پیشہ وارانہ امور انجام دینے والے رپورٹرز،میڈیا ورکرز کےلئے جس اہم ترین قانون سازی کی ضرورت ہے افسوس آج تک اس پر عملی طور پر اقدام نہیں اٹھایاگیا، صحافتی تنظیموں کےساتھ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے اس جانب سنجیدگی سے غور کرکے اقدامات اٹھائے۔

علامہ ساجد نقو ی نے مزید کہاکہ آزادی صحافت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر کوئی قدغن نہیںلگائی جاسکتی اورنہ ہی لگانی چاہیے ، جس طرح سے عالمی سطح پر 2نومبر کے دن کو "حق کو جاننا سچائی کی حفاظت"کے عنوان سے منایاجارہاہے تو حقیقی تقاضا ہے کہ صحافتی برادری کو صحافی ذمہ داریاں ادا کرنے میں آزادی حاصل ہو ، انکے جائز حقوق کا تحفظ ہو،آج پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے اسکی اہمیت کو کبھی بھی کسی بھی صورت فراموش یا کم نہیں کیا جا سکتا،مشکل حالات میں صحافیوں کی کرادر قابل تحسین ہے جو اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر سچ کو عوام کے سامنے لانے کیلئے میدان عمل میں موجود ہیں۔

آخر میں علامہ ساجد نقوی کامزید کہناتھاکہ عالم اسلام کو صحافتی پالیسی ٹھوس اور مضبوط اصولوں پر استوار کرنی چاہیے، اس پر یکجہتی پید اکرنے کی ضرورت ہے تاکہ امت مسلمہ کیخلاف جوسازشیں کی جارہی ہیں اورحقائق کو مسخ کر نے کی کوششیں کی جارہی ہیں اس کا تدارک کیا جاسکے ۔ انہوں نے پاکستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل کی جانب بھی متوجہ کرتے ہوئے کہاکہ 75سال سے دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح معاشرے کی آنکھ اور کان سمجھے جانیوالے صحافیوں کو بھی نظرانداز کیا جاتارہا اور وقت کے ساتھ ان کی قانونی و معاشرتی مسائل کے حل کےلئے کوئی موثر اقدام نہیں اٹھایاگیا اس حوالے سے صحافتی تنظیموں کےساتھ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے وہ صحافیوں خصوصاً رپورٹرز، میڈیا ورکرز اور صحافتی آرگنائزیشنز میں امور انجام دینے والے صحافیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر مستقل حل کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .