حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ ساجد علی نقوی کہتے ہیں کہ رواداری انسانی تقاضا، فطرت کی پکار ہے، افسوس 7 دہائیاں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ اپنا ہاﺅس ان آرڈر نہ کرسکا،فلسطین اور ان جسے ملکوں کےساتھ دنیا کے کئی خطے عدم برداشت اور مظالم کی تصاویر ہیں ، معاشروں میں رواداری قائم رہتی تو آج دنیامیں کم از کم کسی حد تک سکون و اطمینان ضرور ہوتا، پاکستان میں مختلف بیانیے اپنائے گئے البتہ طرز حکمرانی اس کے برعکس رہا، امربالمعروف و نہی عن المنکر میں بھی اولین تقاضا رواداری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے بین الاقوامی یوم رواداری پر اپنے پیغام میںکیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقو ی نے کہا کہ رواداری انسانی تقاضا اور فطرت کی پکار ہے ، تمام مذاہب نے رواداری پر زور دیا البتہ اسلام میں اس کی بڑی اہمیت ہے جبکہ قرآن و سنت کی طرف سے بڑی تاکید ہے ۔ سماج میں روداری ہی وہ بنیادی عنصر ہے جس کے سبب معاشرے اعتدال پر قائم رہتے ہیں اور زندگی پرسکون ہوتی ہے ۔ 7دہائیاں قبل اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد بھی انسانی حقوق کی فراوانی، بین الاقوامی جارحیت و اجارہ داری کا خاتمہ اور تہذیبوں کے ٹکراﺅ کو کم سے کم کرکے رواداری کو فروغ دینا تھا مگر افسوس آج گراﺅنڈ پر یہ فضا کہیں نظر نہیں آتی، چناچہ ملکو ں کی جو صورتحال ہے ، خصوصاً یمن، فلسطین، شام اور افریقہ سمیت دیگر خطوں میں وہ تشویس ناک ہے۔ اس کےساتھ اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جارہاہے پڑوسی ملک میں البتہ یہ معاملہ یہیں نہیں رکتا خود ملکوں کے اندر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوتی ہیں تو صرف رواداری کا یوم منانے سے کیا مسائل حل ہونگے؟یا کیا رواداری قائم ہوگی؟اس حوالے سے اقوام متحدہ پہلے اپنا ہاﺅس ان آرڈر کرے۔یہ بین الاقوامی سطح کا سب سے بڑا فورم ہے جسے کسی خاص خطے یا ملک کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ انسانی حقوق ، مساوات اور رواداری کےلئے رہنمائی کا کردار ادا کرنا چاہیئے جس میں آج تک یہ بدقسمتی سے کامیاب نہیں ہوسکا۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ افسوس کہ پاکستان میں آزادی کے بعد سے آج تک اسلامی فلاحی ریاست، اسلامی نظام، روشن خیالی اور ریاست مدینہ کے نعرے لگائے جاتے رہے، بیانیے بنائے جاتے رہے مگر عملاً اس کے برعکس طرز حکمرانی ایسا رہا کہ شائد لاقانونیت، غیر جمہوری و غیر اسلامی افکار بھی پناہ مانگیں ۔معاشرے میں بنیادی اصولوں پر قائم رہتے ہوئے رواداری کو اپنانا ضروری ہے امربالمعروف و نہی عن المنکر میں بھی اولین تقاضا رواداری ہے ، معاشرے میں گھٹن کے ماحول کے خاتمے کے لئے بھی بنیادی اصول رواداری و باہمی احترام ہے جس پر چل کر معاشرے میں اعتدال کےساتھ ساتھ ترقی و استحکام بھی پروان چڑھتا ہے ۔