حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی نیشنل سالویشن گورنمنٹ (مقیم صنعاء) کی وزارت صحت کے مشیر ڈاکٹر نجیب القباطی نے کہا کہ 39 فیصد نو مولود بچے قبل از وقت پیدا ہوتے ہیں، جس میں 2015 میں جنگ شروع ہونے سے پہلے کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
’’الخبر الیمنی‘‘ ویب سائٹ کے مطابق سعودی اتحاد کی جارحیت اور ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال یمن میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی بڑی وجہ ہے۔ یمن میں وہ ہتھیار استعمال کئے جا رہے ہیں جن کی یمنی جنگ میں انسانی حقوق کے اداروں نے بارہا ممنوعیت کی اطلاع دی ہے اور ان کے استعمال کی مذمت کی ہے۔
ڈاکٹر "نجیب القباطی" کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں روزانہ 80 سے زائد نومولود بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: وزارت محکموں اور گورنریٹس میں بچوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ہر شہر میں چار نرسریوں اور ہر مرکزی ہسپتال میں آٹھ نرسریوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ القباطی نے یہ بھی کہا کہ پورے یمن میں 2000 نرسریاں بنائی جائیں جن میں سے اب تک 632 فراہم کی جا چکی ہیں۔
اسی دوران صنعاء حکومت کے نائب وزیر صحت ڈاکٹر محمد المنصور نے بھی صوبہ الحدیدہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں ملیریا اور ڈینگو بخار کی وجہ سے 260,000 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی اقتصادی صورتحال نے یمنی عوام کی طبی خدمات تک رسائی کی صلاحیت کو شدید متاثر کیا ہے۔ نیز، بندرگاہوں کی بندش کی وجہ سے زہریلے مادوں سے بھرے 15 لاکھ مچھر دانیوں کی آمد میں تاخیر ہوئی ہے۔
المنصور نے اقوام متحدہ سے مزید کہا کہ وہ سعودی اتحاد پر دباؤ ڈالے کہ وہ ناکہ بندی اٹھائے اور صنعا کے ہوائی اڈے اور حدیدہ بندرگاہ کو ادویات اور طبی آلات کے داخلے کے لیے دوبارہ کھولے۔