حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فرانس نیوز ایجنسی کے ذریعہ بیان کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق سعودی عرب نے 2022 میں پچھلے سال کے مقابلے میں دو گنا زیادہ افراد کو پھانسی دی ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔
"المیادین" نیٹ ورک کی ویب سائٹ اور سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات 17 نومبر کو سعودی عرب نے ایک سعودی اور ایک اردنی شہری کو الجوف کے علاقے میں غیر قانونی ایمفیٹامین گولیاں اسمگلنگ کرنے کا جرم ثابت ہونے کے بعد گرفتار کر لیا اور پھانسی دے دی گئی۔
سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر فرانس پریس ایجنسی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق، ان دو پھانسیوں سے 2022 میں پھانسیوں کی تعداد بڑھ کر 138 ہو گئی۔
سعودی عرب نے 2021 میں 69 سزائے موت پر عمل درآمد کیا۔ سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے عروج کے دوران 2020 میں 27 افراد کو پھانسی دی گئی اور 2019 میں 187 افراد کو پھانسی دی گئی۔
گزشتہ روز سعودی عرب کی جانب سے دو پاکستانیوں کو ہیروئن کی اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت دی گئی، اس ملک میں تقریباً تین سالوں میں منشیات سے متعلق یہ پہلی سزائے موت تھی۔