حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تقریباً دس سال سے جیل میں بند انسانی حقوق کے کارکن محمد القحطانی کی صورتحال کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ تین ہفتوں سے ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے اور ان کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ منقطع ہے، اس حوالے سے اس سیاسی کارکن کی اہلیہ مہا القحطانی نے عالمی حکام سے کہا کہ وہ سعودی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ محمد القحطانی کی صحت کی حالت اور حراست کی جگہ کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو آگاہ کریں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ان 10 سالوں میں ان کے شوہر دن میں ایک یا دو بار انہیں فون کیا کرتے تھے لیکن گزشتہ 23 اکتوبر سے انہیں کوئی کال موصول نہیں ہوئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ ایسا ہوا جسے سعودی حکام چھپا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اس وقت ہوا جب محمد القحطانی کے اہل خانہ نے الحائر جیل میں ذہنی اور جذباتی مسائل میں مبتلا قیدیوں کے ان پر بار بار حملوں کے بارے میں شکایت کی تھی، یاد رہے کہ الحائر جیل کے حکام نے محمد القحطانی کو سیاسی قیدیوں کی جیل میں نہیں رکھا،قابل ذکر ہے کہ مئی 2022 میں القحطانی کو ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ایک قیدی نے مارا پیٹا جبکہ 2021 کے وسط میں، ایک اور قیدی نے جیل کو آگ لگانے کی کوشش کی۔