۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
ڈاکٹر ریحان غنی

حوزہ/صحافت کسی کی جاگیر نہیں ہے، جو محنت کر کے آگے آئے گا وہی کامیاب و کامران ہوگا۔قدیم اخبار 'سنگم' کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ ''اس اخبار نے اپنی طاقت سے ایوان حکومت میں زلزلہ پیدا کردیا تھا اور یہ ثابت کیا تھا کہ اخبارات حکومت بنانے اور گرانے کا پورا ہنر جانتے ہیں اور اس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پٹنہ: ''ریاست بہار میں ایسے دو سپوتوں کو آج خراج عقیدت پیش کیا گیا جن کی صحافتی خدمات کا اعتراف ہر کس و ناکس کو ہے۔ نئی نسل کو آگے آکر صحافتی خدمات کے ذریعہ تیز و تند ہواؤں کے سامنے نئی شمع جلانی ہوگی تب ہی اردو صحافت کا کارواں بام عروج پر پہنچےگا۔'' یہ باتیں مشہور و معروف صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نےاردو بھون میں 'اردو میڈیا' کے زیر اہتمام منعقد ممتاز و بے باک صحافی ریاض عظیم آبادی و نسیم پھلواروی کی تعزیتی نشست میں صدارتی خطاب میں کہیں۔

ڈاکٹر ریحان غنی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ ''صحافت کسی کی جاگیر نہیں ہے، جو محنت کر کے آگے آئے گا وہی کامیاب و کامران ہوگا۔ ریاض عظیم آبادی نہ صرف ایک صحافی تھے بلکہ اردو تحریک کے مضبوط ستون تھے۔ مختلف تحریکوں میں شامل ہونا اور اس کو کامیاب کرانے کا ہنر جانتے تھے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ''صحافت مشکل ترین پیشہ ہے لیکن یہاں جد و جہد کرنے والاہی کامیاب ہوتا ہے۔ اخبارات کے اپنے مسائل ہیں، لیکن کارکن صحافیوں کے بھی اپنے مسائل ہوتے ہیں جس پر اخبار کے مالکان کو خاص توجہ دینی ہوگی۔ ملازمین کےحق میں پالیسی بنانی ہوگی۔''

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اور بہار کے ایک قدیم اخبار 'سنگم' کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ ''اس اخبار نے اپنی طاقت سے ایوان حکومت میں زلزلہ پیدا کردیا تھا اور یہ ثابت کیا تھا کہ اخبارات حکومت بنانے اور گرانے کا پورا ہنر جانتے ہیں اور اس کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ریاض عظیم آبادی اور نسیم پھلواری نے پوری جد وجہد کرتے ہوئے اپنے بچوں کو بہتر ین تعلیم سے آراستہ کیا اور بہتر زندگی گزارنے کا موقع فراہم کردیا۔ موصوف نے اعتراف کیا کہ صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جو زیادہ سود مند نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کارکن صحافیوں کی نئی نسل اخبارات کی جانب متوجہ ہی نہیں ہوتی۔''

اس تعزیتی نشست سےخطاب کرتے ہوئے مشہور افسانہ نگار و بہار اردو اکادمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری نے کہا کہ ''ریاض عظیم آبادی میرے ہم عصر صحافی تھے، ان سے دیرینہ تعلقات بھی رہے ہیں ۔ ریاض عظیم آبادی نے آخری عمر تک سچائی و حقائق سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ جس طرح انہوں نے میدان صحافت میں اپنا لوہا منوایا وہ کسی سے خفیہ نہیں ہے ۔بہار میں ابھی تک کوئی ایسا صحافی پیدا نہیں ہواجو ان کے نقش قدم پر چل رہا ہو۔'' انھوں نے مزید کہا کہ ''ریاض عظیم آبادی کی بے باکی نے ہی انہیں اعلیٰ مقام پر پہنچنے سے روک دیا۔انہوں نے کئی بڑے اخبارات کوپروان چڑھانے میں اہم رول ادا کیا لیکن اخبار نے انہیں حصول مقصد کے بعد باہر کا راستہ دکھا دیا۔ ان کی تحریر سے ایوان کے اراکین و افسران خوفزدہ رہتے تھے اور ان کو دیکھتے ہی تھرا جاتے تھے ۔''

سابق رکن اسمبلی و نامور صحافی ڈاکٹر اظہار احمد نے نسیم پھلواروی کے حوالے سے اپنی بات شرکاء کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا ''نسیم پھلواروی بہت نیک فعال پر مزاح کاپی ایڈیٹر تھے۔ وہ تاحیات اردو سے وابستہ رہے اور اپنے بچوں کو اپنی کاوشوں کی بنیاد پر اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کیا۔ ان کی زندگی ہم سبھوں کے لئے ایک سبق ہے۔''

سینئر صحافی سید شہباز نے اس موقع پر کہا کہ ''ریاض عظیم آبادی نے جو اردو و ہندی صحافت میں کارہائے نمایاں انجام دیا ہے اس کی مثالیں کم ملتی ہیں۔'' ممتاز صحافی راشد احمد نے اپنی بات لوگوں کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ''ریاض عظیم آبادی کی بے باکی اظہر من الشمس ہے۔ ان کی خدمات کا احاطہ ابھی مشکل ترین امر ہے۔ وہ ہمیشہ حقائق کی بنیاد پر صحافتی خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کی تحریرنہ صرف ایک تحریک کی شکل اختیا رکرتی رہی بلکہ نئی نسل کے صحافیوں کے لیے ایک سبق بھی ہے۔''

معروف ادیب و افسانہ نگارفخر الدین عارفی نے تعزیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''اردو تحریک کے ذریعہ ہی بہار میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ ملا، اور اس تحریک میں ریاض عظیم آبادی بھی شامل تھے۔ موجودہ دور میں چونکہ اردو حلقہ تحریک سے دور ہوگیا ہے اسی وجہ کر اردو دوسری سرکاری زبان ہونے کے باوجود آج کسمپرسی کی شکار ہے، اور اردو کو اس کا جائز حق بھی نہیں مل پارہاہے ۔'' سماجی تحریک کار و معروف صحافی انوار الہدیٰ نے اس موقع پر کہا کہ ''نئی نسل کے لوگوں کو بزرگ صحافیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اردو کیلئے تحریک چلانی ہوگی، ساتھ ہی سماجی میل جول سے لوگوں میں اتحاد پیدا کر کے آگے بڑھنا ہوگا۔ نسیم پھلواری کافی عرصے تک اخبار سے جڑے رہے، اور جس قوت جانفشانی کے ساتھ کام کرتے رہے وہ ہم سب کے لئے ایک مثال ہے۔'' نوجوان صحافی انوار اللہ نے ریاض عظیم آبادی کی بے باک صحافتی خدمات کا ایک مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ''ریاض عظیم آبادی کی تحریریں آج بھی نئی نسل کو نڈراور بیباک بناتی ہے۔'' تعزیتی نشست کے آخر میں ایک قرارداد بھی پاس ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ ریاض عظیم آباد ی اور نسیم پھلواروی پر اردو ڈائریکٹوریٹ مونوگراف شائع کرے، ساتھ ہی 'زبان و ادب' کاخاص شمارہ ریاض عظیم آبادی کے نام پر شائع کیا جائے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .