۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
جمال عباس فہمی

حوزہ/ اردو نیوز ویب سائٹ قومی خبریں ڈاٹ کام کے ایڈیٹر انچیف کا کہنا ہے کہ اپنی تصویر مسخ کرنے اور اپنے خلاف ملک بھر میں نفرت کا بازار گرم کرنے والے نیشنل میڈیا سے مسلمانوں کو شکایت نہیں کرنی چاہئے بلکہ اسکے منفی پروپگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کے لئے اپنا میڈیا ہاؤس قائم کرنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امروہہ/ اپنی تصویر مسخ کرنے اور اپنے خلاف ملک بھر میں نفرت کا بازار گرم کرنے والے نیشنل میڈیا سے مسلمانوں کو شکایت نہیں کرنی چاہئے بلکہ اسکے منفی پروپگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کے لئے اپنا میڈیا ہاؤس قائم کرنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار اردو نیوز ویب سائٹ قومی خبریں ڈاٹ کام کے ایڈیٹر انچیف اور معروف صحافی و کالم نگار جناب جمال عباس فہمی نے ضلع اردو پریس کلب کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمنار میں کیا۔ ”اردو صحافت کا دو سو سالہ سفر ہماری ذمہ داریاں اور چیلنج” کے زیر عنوان سیمنار کا اہتمام اردو صحافت کے دو سو برس مکمل ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا۔

سیمنار سے اپنے صدارتی خطاب میں جمال فہمی نے کہا کہ یہ بد قسمیتی ہیکہ جس اردو زبان اور اردو صحافت نے ملک کی جنگ آزادی اور اسکے بعد ملک کی تعمیر و ترقی، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور سیکولرزم کی بقا کے لئے ہمیشہ کام کیا اسکا اچھا وقت کبھی نہیں آیا۔ آزادی کے بعد اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان بنا دیا گیا اور مسلمانوں کی ہی طرح اسکے ساتھ بھی متعصبانہ اور امتیازی سلوک کیا جانے لگا جسکا سلسلہ وقت وقت پر کبھی مدھم اور کبھی شدید ہوتا رہا۔ لیکن گزشتہ آٹھ برس کا دور مسلمانوں،اردو زبان اور اردو صحافت کے لئے سب سے کٹھن دور کہا جا سکتا ہے۔

ضلع اردو پریس کلب کے صدر ڈاکٹر مہتاب عالم نے اردو صحافیوں کو درپیش گونا گوں مسائل اور مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اردو صحافیوں کو وہ وسائل اور مراعات حاصل نہیں رہتیں جو دیگر زبانو ں کے صحافیوں کو حاصل ہیں۔ اردو صحافی شیبان قادری نےاردو زبان اور اردو صحافت کے ذریں ماضی ، بد تر حال اور مخدوش مستقبل کا خاکہ پیش کیا۔

معروف صحافی خان صلاح الدین نےشکوہ کیا کہ اردو کو مسلمانوں کی زبان بنا دیا گیا ہے لکن خود مسلمان اب اس سے نا بلد ہوتے جارہے ہیں۔سیمنار سے سماجی کارکن اور استاد ڈاکٹر چندن نقوی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے اردو کو ختم کرنے کی حکومت کی سازش سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں اردو پڑھائی تو جا رہی ہے لیکن امتحانات میں اسکے نمبروں کو شمار نہیں کیا جاتا ہے۔

سیمنار میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئےسابق میونسپل صدر افسر پرویز نے اس بات پر زورر دیا کہ ہمیں اردو صحافت کے ساتھ اخلاقی اقدار کا تحفظ بھی کرنا چاہئے۔ضلع اردو پریس کلب کے جنرل سیکریٹری سالار غازی،برٹش اسکول کے بانی انداز امروہوی،آل انڈیا اردو ٹیچرس ایسو سی ایشن کے صوبائی سرپرست تنویر حسن اور انور صمدانی نے بھی سیمنار سے خطاب کیا۔

سیمنار کا آغاز انور صمدانی نے کلام الہیٰ کی تلاوت سے کیا جبکہ سرور کونین کے حضور نعت کا نزرانہ امجد امروہوی نے پیش کیا۔

سیمنار میں علی عابدی، قیصر مجتبیٰ، مومنین قریشی سمیت شہر کےمتعدد صحافی اور سماجی کارکن مرغوب صدیقی بھی موجود تھے۔سیمنار کے اختتام پرجنگ آزادی کے پہلے شہید اردو صحافی مولوی محمد باقرکی بلندی درجات کے لئے دعا کی گئی۔ ضلع اردو پریس کلب کے صدر مہتاب امروہوی نے سیمنار کے شرکا اور مقررین کا شکریہ ادا کیا۔۔ سیمنار کا اہتمام امروہا کے محلہ بگلا میں واقع برٹش انگلش اسکول میں کیا گیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .