۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
جماعت اسلامی ہند تلنگانہ

حوزہ/ اسرائیل،فلسطین کی اراضی سے اپنا ناجائز تسلط ختم کرے: امیر حلقہ مولانا حامدمحمدخان،مسلمان،اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی،صہیونیت کا وائرس ساری دنیاکے لیے چیلنج بناہوا ہے: بیرسٹراسد الدین اویسی،قبلہ اول (بیت المقدس)کا مسئلہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے: عرب صحافی عزام تمیمی،بیت المقدس سے ہمارا روحانی رشتہ ہے: مفتی صادق محی الدین فہیم نظامی حکومت ہند' اسرائیل سے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرے: سابق ایم پی عزیز پاشاہ

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد/ معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت و انتہا پسندی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کے لیے جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کے زیر اہتمام کل جماعتی آن لائن احتجاجی جلسہ عام منعقد کیاگیا۔ سوشیل میڈیا کے ذریعہ منعقدہ اس پروگرام میں ہزارہا افراد نے شرکت کرتے ہوئے اسرائیلی ظلم وبربریت اور ارض فلسطین پر اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خلاف اپنا احتجاج درج کروایا۔ صدر جلسہ مولانا حامد محمدخان، امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اسرائیل،فلسطین سے اپنا ناجائز تسلط ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی ظالم صہیونی طاقتیں اور سازشیں یہ کاروائیاں انجام دے رہی ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہم فلسطین کے معصوم نہتے بھائیوں کے ساتھ ہیں اور فلسطینی نوجوانوں،بزرگوں،ماؤں اور بچوں کے ساتھ اظہاریگانگت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اعلان توکیا گیا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اسرائیل، فلسطین پر اپنا ناجائز قبضہ برخواست کرے۔ بیت المقدس میں لگائی گئی پابندیوں کو ہٹائے اور فلسطینیوں کو امن کے ساتھ رہنے دے۔ انہوں نے امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ انفرادی طور پر جاگ جائیں، یہ وقت خواب غفلت میں پڑے رہنے کا نہیں ہے۔

انچارج جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا بیت المقدس کو آزاد کرانا ہم سب کی ملی اور شرعی ذمہ داری ہے۔مولانا نے کہا کہ مسلمان خود مسجد اقصیٰ کو بھول رہے ہیں۔ انہوں نے مسلم علماء سے اپیل کی کہ وہ خطابات جمعہ اوردیگر مواقعوں پر بیت المقدس(مسجد اقصیٰ) کی فضیلت سے ملت اسلامیہ کو واقف کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر بھی دباؤ بنایاجائے کہ وہ اسرائیلی جارحیت پرروک لگائے۔ مولانہ رحمانی نے کہا کہ ہم فلطسینیوں تک براہ راست نہیں پہنچ پاتے لیکن ایسے میں ہم اپنے جذبات پہنچا سکتے ہیں اور موجودہ جنگ بندی میں اس کا اثر بھی دیکھا گیا ہے۔ مولانا نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اُمت مسلمہ اور انصاف پسند عوام سے اپیل کی۔

رکن پارلیمنٹ حیدرآباد وصدر اے آئی ایم آئی ایم بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ صہیونیت کا وائرس اس وقت ساری دنیا کے لیے چیلینج بناہوا ہے۔ اسد اویسی نے کہا کہ مادی وعصری ہتھیاروں کے اعتبار سے اسرائیلی اور فلسطین کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ بلکہ اسرائیل،فلسطینیوں کی نسل کشی کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے فلسطین کی زمین پراسرائیل کے غیرقانونی اور غیر اخلاقی وجود کو کالا دھبہ قراردیا۔ اسد اویسی نے کہا کہ ہم مسلمان کم از کم اپنی زبان،جذبات اور دُعاؤں سے فسلطینوں کا ساتھ دیں۔ اردن سے تعلق رکھنے والے معروف عرب صحافی، مصنف اورآہیوار بین الاقوامی ٹی وی چینل کے ایڈیٹران چیف جناب عزام تمیمی نے اپنے پرزور خطاب میں کہا کہ بیت المقدس قبلہ اول ہے یہ صرف دو پڑوسیوں اورکمینیٹیوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ عالمی اور ملی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ بندی کا واقعہ پہلا اور آخری واقعہ نہیں بلکہ فلسطین اور بیت المقدس کومکمل آزاد ہونا چاہئے اور ان شاء اللہ آزاد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل، امریکہ اور یورپ کی تائید سے مضبوط ہورہا ہے تو دوسری طرف مسلم عرب ممالک بھی اسرائیل کو مضبوط کرنے میں درپردہ کردار اداکررہے ہیں۔ عزام تمیمی نے کہا کہ یہ جنگ صہیونی طاقتوں کی جانب سے چھیڑی گئی ہے۔ یہ طاقتیں مسلمانوں کی زمینوں اور مساجد پرقبضہ کرنا چاہتی ہیں ہمیں متحد ہوکران کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

جناب ضیاء الدین نیرصدر کل ہند مجلس تعمیر ملت نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان ہرطرح کی ایثار وقربانی کے لیے تیار رہیں۔مولانا مفتی حافظ سید شاہ صادق محی الدین فہیم نظامی، مفتی دارالقضاء وافتاح نے کہا کہ فلسطینی بھائی اور بہنوں کا جذبہ اور عمل لائق تحسین وقابل تقلید ہے انہوں نے مسلم ممالک سے فلسطین کی مدد کے لیے آگے آنے کی اپیل کی۔ڈاکٹر سید نثارحسین حیدرآغا صدر کل ہند شیعہ علماء وذاکرین نے کہا کہ اسرائیل کی سفاکی پرخاموش رہنے والے بھی اس ظلم میں برابرکے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان دنیا کے کسی کونے میں رہیں سب آپس میں ایکدوسرے کے بھائی ہیں۔مولانا سیدتقی رضا عابدی کل ہند شیعہ ذاکرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنگ بندی ایک طرح سے اسرائیل کی شکست ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور حماس کو اس وقت مدد کی شدید ضرورت ہے اور عرب ممالک ودیگر انصاف پسند ممالک اسرائیل میں اپنی تجارت اورسرمایہ کاری بند کریں۔سابق رکن راجیہ سبھا جناب عزیز پاشاہ نے کہا کہ ہندوستان،اسرائیل سے اپنے سفارتی وتجارتی تعلقات ختم کرے اور اسرائیل کے غاصبانہ رویہ پرروک لگانے کے لیے دباؤبنائے۔ پروفیسر کودنڈا رام صدرٹی جے ایس نے کہا کہ فلسطینیوں کی حالت اپنے ہی ملک میں تارکین وطن کی طرح ہوچکی ہے اور اسرائیل ان کے بقیہ رہ گئے وسائل پر بھی قبضہ کرنا چاہتا ہے۔صدرجمعیت اہل حدیث تلنگانہ ڈاکٹرسیدآصف عمری نے کہا کہ فلسطین کی حمایت ہر صاحب ایمان اور انصاف پسند کی آواز ہونی چاہئے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اسرائیلی ظلم کے خلاف احتجاج درج کرانے کی اپیل کی۔

مفتی غیاث احمد رشادی چیرمین ممبرومحراب فاؤنڈیشن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں قطعی طورپر اسرائیلی مصنوعات سے واقف ہوکران مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا۔محترمہ آسیہ تسنیم ریاستی ناظمہ شعبہ خواتین حلقہ تلنگانہ نے کہا کہ ظلم کو روکنے کے لیے آگے آنا انسانی ضمیرکی بیداری کی علامت ہے۔ جناب ملک معتصم خان مرکزی رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ہندوستان اور یہاں کے انصاف پسند عوام نے ہمیشہ سے فلسطینی کاز کی تائیداوراسرائیلی غاصبانہ قبضہ کوسخت نا پسند کیا ہے۔ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین صدرایس آئی او حلقہ تلنگانہ نے اس حدیث کا حوالہ دیا جس کا مفہوم یہ ہے کہ امت مسلمہ ایک جسم کی مانندہے کسی ایک حصہ کو تکلیف پہنچتی ہے تو دوسرا حصہ بھی بے چین ہوتا ہے۔

حافظ محمدرشاد الدین ناظم شہرگریٹر حیدرآبادنے اپنی افتتاحی کلمات میں کہا کہ اسرائیل ہرکچھ دنوں بعد معصوم فلسطینی آبادی پر بمباری کے ذریعہ بستیوں کو اُجاڑ رہا ہے اور نئی اسرائیلی کالونیاں قائم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کے قیام کاوہ ناپاک منصوبہ رکھتا ہے جسے عالم اسلام کے مسلمانوں بالخصوص مسلم عرب ممالک کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔مولانا محمدحسام الدین ثانی جعفر پاشاہ، سی پی آئی سکریٹری جناب چاڈاوینکٹ ریڈی،ایس جیون کمار،جناب محمدعبدالعزیزصدر ایم پی جے،مولانا سید احمد ومیض ندوی اسلامک اسکالر،جناب محمدنصیرالدین،جناب محمدعبدالمجیدسکریٹریز حلقہ بھی اس پروگرام میں شریک رہے۔ڈاکٹرخالد مبشرالظفرنے پروگرام کی کاروائی چلائی،حافظ محمدمبین الدین کی تلاوت وترجمانی سے پروگرام کا آغاز ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .