۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
شاعر علامہ شیخ غلام حسین سحرؔ

حوزہ/ مرحوم سحرؔ  نے ان چاروں زبانوں میں شعر و شاعری کی ہے ۔ مرحوم کی اچانک رحلت سے گلگت و بلتستان اورلداخ کے علمی و ادبی حلقہ میں ایک خلا پیدا ہوا ہے جس کا پر ہونے میں کافی وقت لگے گا ۔ مرحوم کی شاعری ہمیشہ لوگوں کو مرحوم کی یاد تازہ کرتی رہیگی۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی اسلام کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کی وہ بڑے صوفی شاعر بھی تھے ان کی شاعری میں الگ چاشنی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بلتستان کے گوہر نایاب ممتاز عالم دین و شاعر علامہ شیخ غلام حسین سحرؔ کی رحلت جانسوز پر جمعیت العلماء اثناعشریہ کرگل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیتی پیغام ارسال کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛

انا للہ وانا الیہ راجعون

بصد افسوس کے ساتھ یہ خبر سننے کو ملی کہ بلتستان کے ممتاز عالم دین ، محقق و شاعر چہار زبان  علامہ شیخ غلام حسین سحرؔ اب اس دنیا میں نہیں رہے ۔  مرحوم کی ابتدائی تعلیم کے بعد  سال   1965 ءمیں عراق کے مقدس  شہرنجف اشرف کا رخ کیا۔ سال 1974ء  میں عراق اُس دور کی ظالم بعثی حکومت دیگر ہزاروں غیر ملکی طلاب و علمائے کرام کے ساتھ مرحوم سحر کو بھی عراق سے بے دخل کیا جس کے بعد انہوں نے شام کا رخ کیااور پھر ایک سال بعد وہاں سے لبنا ن گئے ۔ ان کئی سالوں میں انہوں نے عربی اور فارسی زبانوں میں کافی مہارت حاصل کی ۔

مرحوم سحرؔ  نے ان چاروں زبانوں میں شعر و شاعری کی ہے ۔ مرحوم کی اچانک رحلت سے گلگت و بلتستان اورلداخ کے علمی و ادبی حلقہ میں ایک خلا پیدا ہوا ہے جس کا پر ہونے میں کافی وقت لگے گا ۔ مرحوم کی شاعری ہمیشہ لوگوں کو مرحوم کی یاد تازہ کرتی رہیگی۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی اسلام کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کی وہ بڑے صوفی شاعر بھی تھے ان کی شاعری میں الگ چاشنی تھی۔

 غم کے اس موقع پر میں اہل کرگل کی جانب سے ، اہل گلگت بلتستان و لداخ کے علم و ادب دوست حضرات ،مرحوم کے سوگواران کی خدمت میں تعزیت وتسلیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی مرحوم جنت نصیب کریے اور محمد وآل محمد (ص) کے ساتھ محشور فرمایں اور لواحقین کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا کرئے۔  آمین 

شریک ِغم 

ناظر مہدی محمدی 

صدر جمعیت العلماء اثناعشریہ کرگل

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .