۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
ہندوستان میں کورونا ویکسینیشن کو لیکر قیاس آرائیاں اور سنی شیعہ علماء و دانشوروں کا بیان

حوزہ/معروف اہل سنت عالم دین مولانا خالد رشید نے اس ضمن میں شرعی حوالے پیش کرتے ہوئے مہلک وائرس سے نجات کے لئے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیا۔ مجلس علمائے ہند لکھنؤ کے سربراہ مولانا کلب جواد نقوی نے بھی ویکسی نیشن لینے کے لئے لوگوں سے درخواستیں کیں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پوری دنیا میں بالخصوص ہندوستان میں کورونا سے ہونے والی تباہی نے تشکیک غیر یقینی اور عدم تحفظ کی جو صورت حال پیدا کی ہے اس سے نکلنا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور نظر آتا ہے۔ تاہم امید اور یقین ہی انسان کا سہارا بھی ہے۔ کورونا کے سبب ہونے والے اقتصادی نقصانات اپنی جگہ ہیں لیکن جانی نقصانات اور تباہکار یوں کا ازالہ نا ممکن ہے۔ میڈیکل سائنس سے لے کر سیاسی سماجی اور مذہبی بلکہ یوں کہا جائے کہ زندگی کے سبھی محاذوں پر لوگ انسانی جانوں کو بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور اس کے لئے تحقیقات بھی بدستور جاری ہیں تمام احتیاطی تدابیر اپنی جگہ ان تدبیروں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم دنیا کے اہم وائرولوجسٹ، ڈاکٹرز اور ماہرینِ کیمیا اس خیال کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس جان لیوا وئرس سے بچنے کا واحد اور موثر علاج صرف اور صرف ویکسین ہے جو پر شخص کے لئے لازمی ہے۔ یہی محفوظ رہنے کے ایک واحد علاج ہے۔

دوسری طرف ویکسی نیشن کو لے لوگوں لوگ مختلف قیاس آرائیاں کرتے نظر آرہے ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ متنفر اور خوف زدہ نظر آتے ہیں۔اس حوالے سے شہروں اور دیہاتوں کے منظر نامے ایک دوسرے سے خاصے مختلف ہیں۔ دیکھا جا رہاہے کہ بہت سے مقامات بالخصوس مضافاتی علاقوں میں ویکسی نیشن کی فراہمی کے لیے پہنچنے والے میڈیکل اسٹاف کو مخالفت اور ناراضگی کا سامنا ہی نہیں کرنا پڑا ہے بلکہ لوگوں کے غم و غصے کا بھی شکار ہونا پڑا ہےلوگوں کی غلط فہمیاں اور شک و شبہات دور کرنے کے لئے سرکار کی طرف سے بھی کوششیں کی جارہی ہیں اور مذہبی رہنماؤں اور ڈاکٹروں کی جانب دے بھی اعلانات کیے جارہے ہیں۔

معروف اہل سنت عالم دین مولانا خالد رشید نے اس ضمن میں شرعی حوالے پیش کرتے ہوئے مہلک وائرس سے نجات کے لئے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیا صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اسلامک سینٹر میں حکومت کی مدد سے باقاعدہ ایک ویکسی نیشن سینٹر بھی قائم کرانے میں تعاون کیا اس پیش رفت کا بنیادی سبب یہی تھا کہ لوگ مذہبی بنیادوں پر ویکسی نیشن سے دور نہ جا سکیں۔

مجلس علمائے ہند لکھنؤ کے سربراہ مولانا کلب جواد نقوی نے بھی ویکسی نیشن لینے کے لئے لوگوں سے درخواستیں کیں ۔ اسی طرح کی درخواستیں ڈاکٹر کوثر عثمان، ڈاکٹر سلمان خالد اورکئی اہم ڈاکٹروں کے ذریعے کی گئیں۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ کچھ دانشوروں اور صحافیوں نے جس انداز سےاپنے خیالات کا اظہار کیا اس سے محسوس ہوتا ہے کہ سرکاری سطح پر پہلے لوگوں کو یقین حاصل کرنے ، گاوں دیہات اور مضافات میں بیداری مہمیں چلانے سے صورت حال بہتر ہوسکتی ہے معروف سماجی و ملی رہنما سید بلال نورانی کہتے ہیں کہ سیاسی رہنماؤں اور بالخصوص بر سر اقتدار جماعت کے رہنماؤں نے گزشتہ چند سال میں لوگوں سے اتنے جھوٹ بولے ہیں کہ اب لوگوں کو ان کی صحیح بات پر بھی یقین مشکل سے ہوتا ہے۔ عدم لتحفظ کے احساس زندہ انسانوں اور نعشوں کی بے حرمتی ،مسلسل ٹوٹتے وعدوں اور خوابوں کے سبب سرکار پر سے ان کا یقین اٹھ گیاہے اس لئے یہ فضا نظر آتی ہے اس پر ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ویکسین کے تعلق سے حزبِ اختلاف اور کچھ وائرولوجسٹ کے منفی نظریوں سے بھی لوگ خوف کے ساتھ ساتھ خدشوں اور اندیشوں میں مبتلا ہوئے ہیں مشترکہ اور مثبت کوششوں سے ہی یہ منظر نامہ بہتری کے لئے تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .