۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا سید غافر رضوی

حوزہ/ گستاخ قرآن مجید نے خود ثابت کردیا کہ میں رضوی نہیں بلکہ رشدی ہوں، میرے نام سے دھوکہ مت کھانا بلکہ میرے کام دیکھو، کیا میرے کاموں میں اسلام کی خوبی موجود ہے؟جب میرا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے تو پھر مجھ سے بھلائی کی امید کیوں کر رہے ہو؟۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید غافر رضوی چھولسی مدیر ساغر علم دہلی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر عجیب و غریب خبریں وائرل ہورہی ہیں کچھ روز پہلے وسیم نے کورٹ میں درخواست دی تھی کہ قرآن سے چھبیس آیتوں کو نکالا جائے کیونکہ یہ آیتیں آتنگواد کو بڑھاوا دیتی ہیں، چونکہ وہ خود آتنگوادی ہے اسی لئے اسے کتاب خدا میں بھی آتنگواد دکھائی دے رہا ہے۔اس موضوع کے تحت وسیم کو چاروں طرف سے لعنتوں کے قلادے پیش کئے گئے لیکن شاید قلادوں کی تعداد کم رہ گئی تھی، اس کا جی نہیں بھرا لہٰذا اس نے دوبارہ پرائم منسٹر کو عرضی پیش کی ہے کہ ایک دوسرا قرآن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس جاہلانہ فکر کی، ادارۂ ساغر علم پرزور مذمت کرتا ہے اور وسیم کو سمجھانا چاہتا ہے کہ جس کتاب کے نقطہ میں ردّ و بدل ممکن نہ ہو اس میں چھبیس آیتوں کی ردّ و بدل یا پھر پوری کتاب ہی تبدیل کردینا کسی بھی قیمت پر ممکن نہیں ہے۔

کسی زمانہ میں وسیم کو ہم لوگ اپنا سمجھتے تھے تو اس وقت یہ مصرع یاد آتا تھا کہ:
اپنے ایسے ہوں تو دشمن کی ضرورت کیا ہے

لیکن انسانی لبادہ میں پوشیدہ شیطان کا چہرہ سب کے سامنے آگیا اور اس نے خود ثابت کردیا کہ میں رضوی نہیں بلکہ رشدی ہوں، میرے نام سے دھوکہ مت کھانا بلکہ میرے کام دیکھو، کیا میرے کاموں میں اسلام کی خوبی موجود ہے؟
جب میرا اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے تو پھر مجھ سے بھلائی کی امید کیوں کر رہے ہو؟

اب ہماری سمجھ میں آیا کہ یہ انسان ہمارا اپنا نہیں بلکہ دشمن کا ایجنٹ ہے اور اپنی ببکار کے ذریعہ دشمن پکڑا گیا
ایسی صورت حال میں ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ کتاب خدا کی مخالفت کرنے والے کے سامنے شمشیر برہنہ بن کر آجائیں کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .