حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید صفی حیدر زیدی سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ایک بار پھر وہ تاریخ ہماری زندگیوں میں آ رہی ہے جس میں پیش آنے والے حادثہ سے نہ صرف اہل ایران، سارا عالم تشیع ، عالم اسلام بلکہ دنیا کے تمام مظلوم غم زدہ ہوگئے تھے۔ یعنی ۴ ؍ جون ۱۹۸۹ ء کو عالم اسلام کے دلوں کی دھڑکن، مظلوم انسانوں کے حقوق کے پاسبان، عالمی استعمار کو للکارنے والے، اسلامی اتحاد کے نقیب ، عالم ربانی، فقیہ صمدانی، مجتہد مجاہد ، فقیہ بصیر، رہبر کبیر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی قدس سرہ نے رحلت فرمائی۔
دنیا میں نہ جانے کتنے لوگ آئے ، انقلاب لائے، تحریکیں چلائیں، حکومت قائم کیں اور چلے گئے جنکا نہ آج کوئی نام لیوا ہے اور نہ انکی کوئی یاد ہے ، اگر کوئی چیز بطور یاد گار باقی ہے تو وہ بھی عبرت کا مرکز ہے ، نہ وہ تحریکیں ہیں نہ انکے پیروکار ۔ کیوں کہ یہ لوگ الہی ہدف کے لئے نہیں اٹھے تھے ۔ لیکن امام خمینی ؒ وہ نابغہ روزگار تھےجنھوں نے خدا کے لئے زندگی بسر کی، خدا کے لئے قیام کیا، ہر کامیابی کو خدا کا فضل سمجھا اور یہی بیان کیا، سیرت اہلبیتؑ ہمیشہ آپ کے پیش نظر رہی اور اس پر عمل آپ کی زندگی کا نصب العین تھا۔
دنیا میں بہت سے انقلاب آئے لیکن اس کے آثار رفتہ رفتہ ختم ہو گئے، لیکن امام خمینی ؒ جو انقلاب لائے وہ انقلاب کسی خاص ملک و ملت کی پاسبان نہیں ہے بلکہ دنیا میں تڑپتی انسانیت کے حق کی آواز ہے۔ وہ انقلاب جس کا نور پھوٹا تو ظلم وستم، قتل و خونریزی، جہالت و تعصب کے دامن کو ایسا چاک کیا کہ ظلمت کےمسافروں ، عالمی استعمار اور ان کے زر خریدوں کی نیندیں اڑ گئیں۔
۳۲ ؍ برس پہلے ابدی نیند سو جانے والے نے مظلوموں اور کمزوروں کو وہ حوصلہ دیا کہ وہ خود تو چلا گیا لیکن اس کے افکار نےپوری دنیا کو بیدار کر دیا۔ آج اسلامی بیداری کے نام سے ظلم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز اور اقدام اسی مرد الہی کے افکار و تعلیمات کا نتیجہ ہے۔
امام خمینی ؒ نے اسلام کے احیاء کے لئے قیام کیا تا کہ اسلامی نظام میں انسانی اقدار کو جلا اور بشریت کو عزت ملے، دنیا کے دوسرے انقلابات جو کامیابی کے بعد ناکامی کا شکار ہوئے اس کا سبب یہی رہا کہ جن کمیوں اور خرابیوں کے خلاف قیام کیا گیا جب عہدہ ملا تو وہ بھی اسی راستہ پر چل دئیے کیوں کہ ان کا مقصد حکومت تھا جو انہیں مل گیا لیکن امام خمینیؒ نے اپنی تحریک کو حکومت پر نہیں روکا ،جب اسلامی نظام قائم کرنے میں کامیابی نصیب ہوئی تو اس کی بقا کی فکر لاحق ہوئی اور اس کے لئے سب بڑا خطرہ عوام کی جہالت کو پایا لہذا آپ نے حکم دیا کہ پورے ایران کو اسکول میں بدل دو اور تعلیمی تحریک کا آغاز کیا۔ جس کا بحمد للہ بہترین نتائج دنیا کے سامنے ہیں کہ علم و تحقیق اور سائنس کے میدان میں ایران نے ایسی نمایاں ترقی کی کہ استعماری پابندیاں نہ حوصلے پست کر سکیں اور نہ رفتار کو کم کر سکیں۔
ضرورت ہے کہ نسل حاضر اس عبقری شخصیت کو پہچانے اور انکی تعلیمات اور افکار پر غور کرے ، فکر کرے اور اس پر عمل کرے تا کہ مشکلات میں بھی کامیابی اس کا مقدر بنے۔ حقیقی محمدی اسلام اور کربلائی تشیع سے خود بھی واقف اور دنیا کو بھی واقف کرائے ۔ جن عربوں نے امام خمینیؒ کو اپنا آئیڈیل سمجھا وہ آج میدان عمل میں ہیں۔ کم تعداد اور برسوں کی پابندیوں کے باوجود دشمن کے سامنے ڈٹے ہیں۔ لیکن جو اس نعمت سے محروم ہیں وہ استعمار کے غلام اور انکے آلہ کار ہیں ۔
اے ہمارے عظیم رہبر! آج آپ کا وجود ظاہرا ہمارے درمیان نہیں لیکن آپ کے افکار ہمارے رہنما ہیں۔ آپ کی تعلیمات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ، آپ کی سیرت ہمارے لئے روشنی ہے اور آپ کی آواز ہمارے دلوں کی تقویت۔
ائے بانی نظام اسلامی! آپ کی بلند روح، عظیم شخصیت ہمیں آج بھی درس حریت دے رہی ہے۔
ہم اپنے تمام تر وجود کےساتھ آپ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ ہمیں آپ کی راہ پر چلنے کی توفیق دے۔