۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
مولانا سید اشھد حسین نقوی

حوزہ/ ایڈیٹر رسا نیوز ایجنسی اردو حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید سید اشہد حسین نقوی کو بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ ان کی والد محترم مرحوم سید ہادی حسین نقوی ابن سید اسماعیل حسین نقوی نے داعئ اجل کو لبیک کہا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایڈیٹر رسا نیوز ایجنسی اردو حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید سید اشہد حسین نقوی کو بڑا صدمہ پہنچا ہے۔ ان کے والد محترم مرحوم سید ہادی حسین نقوی ابن سید اسماعیل حسین نقوی نے داعی اجل کو لبیک کہا مرحوم کی عمر 85 سال تھی اور  گذشتہ کچھ عرصے سے کافی علیل چل رہے تھے۔ انہوں نے موضع خرم آباد،بہار میں واقع اپنی رہائش پر کل شام آخری سانس لی اور وطن میں ہی سپردخاک ہوئے۔

اس موقع پر حوزہ نیوز ایجنسی اور ہندوستان و پاکستان کے علمائے کرام نے مولانا اشہد حسین نقوی سے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی روح کو سکون اور ان کی مغفرت کے لئے دعا کی ہے۔ 

مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی،نائب صدر اہل بیت فاؤنڈیشن

انا للہ و انا الیہ راجعون

نہایت ہی افسوسناک خبر ہے! 

یقیناً! باپ کی جدائی ایک عظیم سانحہ ہے اور یہ بات تو طے ہے کہ تسلیت و تعزیت کے پیغامات لاکھ دلسوز اور تسلی بخش صحیح مگر! ایک شفیق باپ کی جدائی کا غم ہرگز اس کے کسی بھی الفاظ کی گرفت میں نہیں آسکتا 
بہر حال یہ چند روزہ دنیا میں  بہت کچھ کھو کر پانے کا نام ہی زندگی ہے لیکن ایک ایسے بیٹے کے لئے جو بیک وقت مبلغ دین بھی ہو صاحب قلم اور عالم دین بھی اس کے جذبات باپ کی جدائی پر آنکھیں تاعمر اشکبار کردیتے ہیں اور اس دلسوز صدمے سے اس کی کمر ٹوٹ جاتی ہے! 

یتمی ساتھ لاتی ہے زمانے بھر کی دکھ عابی 
سنا ہے باپ زندہ ہو تو کانٹے بھی نہیں چھبتے 

بہر کیف!
 
موت سے کس کو رستگاری ہے
 
 زندگی ایک ٹھوس حقیقت ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ ٹھوس اور ناقابل تردید حقیقت موت کی ہے۔ 

اس کڑوے گھونٹ کو پیے بغیر کسی کا گزارہ بھی نہیں ہے ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہی چھکنا ہے 

میں اپنی جانب سے اور شیعہ ٹوڈے اور اہل بیت فاؤنڈیشن کے تمام اراکین کی جانب سے برادر عزیز فاضل ارجمند حضرت حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای سید اشھد حسین نقوی صاحب کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہوں اور یہ غم ایسا ہے جسے برسوں سے اپنے کاندھے پر اٹھائے خود بندہ ناچیز بھی گھوم رہا ہے اور ہر قدم پر یہ دل سے یہ آواز نکلتی ہے کہ:
 
جب ماحول میں تیری کمی محسوس کرتا ہوں 
تھکی آنکھوں کے پردے میں نمی محسوس کرتا ہوں 

خداوند عالم بطفیل محمد و آل محمد علیہم السلام ان کی مغفرت اور ان کے درجات بلند فرمائے اور جنت میں اعلی مقام عطا کرتے ہوئے آپ کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

تقی عباس رضوی کلکتوی
نائب صدر اہل بیت فاؤنڈیشن

مولانا سید شاہد جمال رضوی،سربراہ شعور ولایت فاونڈیشن 

سلام علیکم 

انا للہ و انا الیہ راجعون 
سوشل میڈیاکے ذریعہ آپ کے والد گرامی کے سانحۂ ارتحال کی خبر موصول ہوئی جسے دیکھ کر بے حد افسوس ہوا ۔

اولاد کے لئے والد کا وجود وسیلۂ خلقت، ذریعہ کفالت ، آغوش تربیت ، ساحل عاطفت اور دامان عافیت ہوتاہے ، وہ اپنی فطری محبت سے اولاد کی دنیا بھی بناتاہے اور آخرت بھی سنوارتاہے، یقیناً اولاد کے ذریعہ اس کا وجود ایک عظیم نعمت ہے ، افسوس آپ اس عظیم نعمت سے محروم ہوگئے ۔ رضاً بقضائہ و تسلیماً لامرہ 

ہم اس عظیم سانحہ پر تمام پسماندگان خاص طور سے آپ کی خدمت میں تعزیت عرض کرتے ہیں ، خداوندعالم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ مرحوم کو جوار معصو مینؑ میں جگہ عنایت فرمائے اور آپ تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ؛ آمین یا رب العالمین ۔

شریک غم 
سید شاہد جمال رضوی

مولانا سید علی ہاشم عابدی لکھنو

سلام علیکم 
آپ کے والد ماجد کے سانحہ ارتحال کی خبر ملی۔ افسوس ہوا۔ 

انا للہ وانا الیہ راجعون

بے شک یہ عظیم مصیبت ہے لیکن رضائے معبود پر راضی رہنا کمال بندگی ہے۔ 

اللہ بحق اہلبیت علیہم السلام مغفرت فرمائے۔ رحمت نازل فرمائے۔ جوار اہلبیت علیہم السلام میں بلند درجات عطا فرمائے 

جملہ پسماندگان خصوصا جناب عالی کی خدمت میں تعزیت عرض کرتے ہوئے صبر جمیل و اجر جزیل کی مالک کی بارگاہ میں دعا ہے۔ 

شریک غم 
سید علی ہاشم عابدی
لکھنو

مولانا سید وسیم اصغر رضوی،جامعہ جوادیہ بنارس

سلام عليكم 

انا للہ واناالیہ راجعون 

آپ کے والد کے انتقال کی خبر ملی بہت افسوس ہوا وطن سے دور پردیس میں شفقت پدری سے محرومی کی خبر پہ صبر کرنا یقیناً بڑا سخت مرحلہ ہوتا ہے اس امتحان کی گھڑی میں کن الفاظ سے آپ کو دلاسہ دیا جائے اور کن کلمات کے ذریعہ تعزیت و تسلیت پیش کریں بہر حال بس اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ رضا بقضائہ و تسلیما لامرہ ۔
خدا مرحوم کی مغفرت فرمائے جوار معصومین میں بلند مقام عطا فرمائے نیز آپ سب کو صبر کی طاقت دے ۔
شریک غم 
سید وسیم اصغر رضوی 
جامعہ جوادیہ بنارس

مولانا سید منظور عالم جعفری سرسوی 

انا لله و انا الیه راجعون

جدائی اور فرقت یقینا دنیوی زندگی کی لازوال حقیقت ہے اس چند روزہ جای گزر میں ملاقات تو اتفاقی ہے لیکن ساتھ چھوٹنا  یقینی، موت ہم سے انہیں بھی چھین لیتی ہے جن ہاتھوں کو پکڑ کر ہم چلنا سیکھتے ہیں، قضا و قدر الہی پر ہمارا سر تسلیم خم ہے اور اسی کا شکر ہے کہ وہ ہم سب کو صبر کی توفیق دیتا ہے کربلا کے مصائب ہمارے مزید زندہ رہنے کا سامان فراہم کرتے ہیں ورنہ غم و اندوہ کا کہسار  اس انسان پر پھٹ پڑتا ہے جب وہ اس آغوش کو لحد کے حوالے کرتا ہے جس میں پل کر بڑا ہوا ہے  اس ہاتھوں کو زیر خاک کرتا ہے جس کی انگلیاں پکڑ کر اس نے چلنا سیکھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ لوگوں کا نعمت پدری سے محروم ہونا یقینا عظیم حادثہ ہے آپ سب کی خدمت میں محزون دل کی گہرائیوں سے تعزیت و تسلیت عرض کرتا ہوں۔
پروردگار مرحوم کو غریق رحمت کرے درجات میں بلندی عطاکرے حسنات میں اضافہ فرماۓ  بحق فاطمہ و ابیہا و بعلہا و بنیہا علیھم السلام۔                
 سید منظور عالم جعفری

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .