۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی عمار رضوی کو جوان ساز بیٹے کا صدمہ

حوزہ/ موت ایک حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن کچھ اپنے خاص عزیزوں کے داغ مفارقت کو برداشت کرنا نہایت سنگین ہوتا ہے اور اگر یہ داغ مفارقت ایک جوان ساز بیٹے کی شکل میں ہو تو غم اور دوبالا ہوجاتا ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی عمار رضوی کو جوان ساز بیٹے کی داغ مفارقت پر مولانا سید یونس حیدر رضوی ماہلی نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت پیش کی ہے جسکا تعزیتی پیغام اس طرح ہے؛

وَبَشِّرِ الصَّابرِینَ الَّذینَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِیبَهٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَ إِنَّا إِلَیْهِ رَاجِعُونَ

موت ایک حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا لیکن کچھ اپنے خاص عزیزوں کے داغ مفارقت کو برداشت کرنا نہایت سنگین ہوتا ہے اور اگر یہ داغ مفارقت ایک جوان ساز بیٹے کی شکل میں ہو تو غم اور دوبالا ہوجاتا ہے۔

برادر عزیزم حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید علی عمار رضوی (مسئول موسسۂ امام ہادی علیہ السلام _ہادی فاؤنڈیشن_ ہندوستان) کے جوان ساز بیٹے مرحوم سید علی اکبر سلمہ کی خبر ارتحال کو سن کر گویا زمین پیروں تلے ہٹ گئی ہو، آسمان سر پہ گر گیا ہو، ابھی تو جوانی کے دہلیز پر قدم بھی نہیں رکھا تھا کس طرح تعزیت پیش کروں، کون سا وہ لفظ یا جملہ لاؤں جس سے ایک غمزدہ باپ اور ماں اور اہل خانہ کو صبر اور سکون حاصل ہو۔ آخر کس کی نظر کھا گئی جس سے ہنستا اور کھیلتا ہوا پھول مرجھا گیا اور گلشن میں خزاں آگئی۔۔۔

ابھی تو اس کی خوشبو سے مشام عالم معطر بھی نہ ہو سکے تھے کہ باد الم کے تند رو جھوکے نے ہمیں اس کی خوشبو سے محروم کر دیا۔

اللہ اپنے مخلص بندوں کا امتحان لیتا ہے اور سب سے سخت امتحان باپ کی نظروں کے سامنے بیٹے کا ارتحال پر ملال ہوتا ہے۔

اللہ برادر عزیز مولانا علی عمار رضوی کو اس کٹھن امتحان میں کامیاب کرے اور کربلا والوں کے صدقے میں صبر جمیل عطا فرمائے۔

یہ حقیقت ہے کہ جب ہمیں اس سانحہ پر صبر نہیں آرہا ہے تو جس نے پروان چڑھایا ہو اس کے لئے تو بہت سخت وقت ہے لیکن صبر بھی خدا ہی دینے والا ہے۔
ہم آپ کے اس غم میں برابر کے شریک ہیں۔
اس خبر غم کو سن کر دل بہت رنجیدہ ہے اور آنکھیں اشکبار ہیں۔ اللہ مرحوم کو والدین کے لئے روز محشر شفیع قرار دے۔

آمین

شریک غم:
سید یونس حیدر رضوی ماہلی

تبصرہ ارسال

You are replying to: .