۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
انتقال

حوزہ/جناب مولانا علی محمد مرحوم اور انکے ہمسفر دو دیگر طلاب کی دوران سفر حادثہ میں موت ہوجانے کی خبر نے ایک بار پھر حوزہ علمیہ ہند کی فضا کو سوگوار بنا دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،  مولانا علی محمد مرحوم اور انکے ہمسفر دو دیگر طلاب کی دوران سفر حادثہ میں موت ہوجانے کی خبر نے ایک بار پھر حوزہ علمیہ ہند کی فضا کو سوگوار بنا دیا اس المناک سانحہ پر تنظیم المکاتب کے تمام اساتید، طلاب اور دیگر اراکین ادارہ کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ خداوند کریم مرحومین کی مغفرت, درجات کو بلند اور جوار آئمہ معصومین علیھم السلام میں جگہ عنایت فرمائے۔

نیز اہل خانہ، دوست احباب عزیز و اقارب اور دیگر پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

مدیر الاسوۃ فاؤنڈیشن، سید حمید الحسن زیدی اس دلخراش حادثہ پر تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
          انا للہ وانا الیہ راجعون 
۲٥رمضان المبارک نماز صبح کی ادائیگی کے بعد کافی دیر تک جاگتا رہا موبایل پر میسج دیکھتے دیکھتے مولانا علی محمد کے ذریعہ بھیجی گئی روزانہ پڑھی جانے والی دعا بھی دیکھی موصوف ہر روز پابندی سے اس دن پڑھی جانے والی دعا بھیجتے تھے آخر ساڑھے پانچ بجے کے قریب آنکھ لگ گئی ۹بجکر ١٦منٹ پر آنکھ کھلی موبایل پر نظر پڑی اور دلخراش حادثہ کی خبر دیکھ کر ہوش اڑگئے ابھی تھوڑی دیر پہلے سحری کے وقت دعا بھیجنے والا خود شرف قبولیت کی سند لیکر مالک کی بارگاہ میں پہونچ گیا حادثہ کی دردناک کیفیت سے بہت دیر تک کچھ سمجھ میں نہ آیا یقین جانئے تفصیل معلوم کرنے سے لیکر تعزیت کے لیے جتنے میسج لکھے نام کے آگے بے ساختہ سلمہ لکھ لکھ گیا جسے مٹانا کتنا سخت تھا اسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا حقیقت میں اگر دردمند دل ہو تو شاگرد وہ بھی لائق شاگرد اولاد کی طرح نہیں اولاد شمار ہوتا ہے عزیزم علی محمد محمدی انھیں شاگردوں میں سے تھے جن کی اس طرح جدائی پر آنکھوں میں اندھیرا چھاجانا ناگزیر ہے جب معنوی رشتوں کی بےچینی کی کیفیت یہ ہے توان ماں باپ کی کیفیت کیا ہوگی جن کی دنیا ہی اجڑ گئی بارالہاان پر رحم فرما اوران کے اس اس نور نظر کو انکی  آخرت کےمنورہونےکا ذریعہ  قراردے  مالک مرنے والے کے لیے برزخ اور زندہ رہ جانے والوں کے لیے اس اجڑی ہوئی زندگی کو آسان فرما۔
 ساتھ میں ایک کمسن طالبعلم محمد جون کی دردناک موت بھی دہلاکررکھ دینےوالی ہے نہ جانے کن امیدوں پر ماں باپ نے علم دین کی اس پر پیچ وخم راہ میں بھیجا ہوگا جہاں اب مشکل سے ہی کوئی صاحب توفیق قدم رکھنے کے لیے تیار ہوتاہے ہقینا ان کے دل میں ارمان ہوگا کہ ایک دن ان کے جگر کا یہ ٹکڑا سر پر عمامہ سجائے انھیں ادب سے سلام کرنے کے ساتھ خدمت دین کی راہ میں اعلیٰ مقام جاصل کرے گا بظاہر ان کا یہ خواب تو پورا نہ ہوسکا لیکن کریم پروردگار نیتوں سے آگاہ اور ان پر جزا دینے والا ہے وہ کریم کمسن نونہال جون کو اپنے خزانۂ غیب سے خدمت گذار عالم دین کا ثواب عطا کرےگا جو ماں باپ اور تمام اقربا کے خوابوں کی اصلی تعبیر ہوگی زخمی طالبعلم احمد رضا سلمہ بھی ان حالات میں علاج کی صعوبتوں سے دوچار پوں گے خدایا ان کے علاج کے مراحل کو آسان اور انھیں جلد از جلد شفا عنایت فرما۔
امتحان کی اس گھڑی میں ذمہ دارہاں طے کرنے کی نہیں دلاسہ دینے اور ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہوتی ہے ابھی ارارہ کی فضا طالبہ کی افسوسناک موت کے صدمہ سے ہی اداس تھی کہ دکھوں کی اس آندھی نے اسے اور بوجھل بنادیا ہوگا خدایا مرحومین کے والدین اور اعزاو اقربا تمام اساتذہ 'منتظمین 'لواحقین 'ساتھی طلاب  اوربقیہ اسٹاف سب کو صبر و اجر عطا فرما اور خدمت دین کو مزید اس طرح کے امتحانات سے محفوظ رکھ خدایا مرحومین کو اپنے ماہ رحمت کے آخری ایام میں اپنے خاص جوار رحمت میں جگہ عنایت فرما 
 جامعۃ المصطفی الامامیہ وجامعہ ام الزہرا س سیتاپور  اس دلخراش سانحہ پراپنےزمانے کے امام  آقا قائم آل محمد عج کی بارگاہ نیزتمام مراجع کرام کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہوئے حوزات علمیہ خصوصا جامعۂ امامیہ تنظیم المکاتب اورپوری علم دوست فضا کے لیے صبر واجر اور عزم حوصلہ کی دعا کرتے ہیں
اللہم لا نعلم منھما الا خیرا وانت اعلم بھما منا اللہم ان کانا محسنین فزد فی احسانھما وان کانا مسیئین فتجاوز عنھما واغفر لھما واجعلھما عندک فی اعلیٰ علیین.                                                 سید حمیدالحسن زیدی 
 الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور      
  ۲٥رمضان المبارک ١۴۴١  مطابق ١۹مئی۲۰۲۰

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .