حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین ناقابل برداشت ہے، اب وقت یہ آگیا ہے کہ فقط لعن و طعن اس مسئلہ کا حل نہیں ہے بلکہ اب واجب ہے کہ اس سازش کے مقابلے کے لیے اپنے آپ کو آمادہ کریں اور تمام آپسی اختلاف کو کنارے رکھ متحد ہوکر دفاع کیا جائے۔
اس بات کا اظہار مولانا منظور علی نقوی آمروہہ وی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کیا۔ انہوں نےکہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سوانح حیات پر لکھی گئی کتاب جو کی تقریبا 13 سے 15 صفحات پر مشتمل ہے یہ فقط اتنا نہیں ہے بلکہ ایک خفیہ اداروں اور سیاسی سازشوں کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ ہمارے ذہن میں غلط فہمی یہ نہ ہو کہ یہ فقط وسیم رضوی کے خیالات ہیں ایسا نہیں ہے بلکہ بلکہ وسیم تو کچھ دولت و منسب کے لیے انکے ہاتھ کے اشارے پر چلنے والا پتلا ہے۔ جس کو یہ خود نہیں معلوم کہ وہ کیا کہ رہا ہے، اس کے انٹرویو کی زبان سے صاف واضح ہوتا ہے۔
اب چاہے وہ قرآن مجید کی آیات کا مسئلہ ہو یا پیامبر اسلام کی حیات اور انکا حملہ ان دونوں پر ہے کیونکہ یہ دونوں ایک ایسے مسائل ہیں کہ اگر ہم نے لوگوں کو ان موضوعات پر منحرف کردیا تو یہ قوم خود بخود ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر جائے گی۔
اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں ملکر اس منحوس مقصد کے خلاف آواز بلند کرنی ہوگی اور ان خفیہ چہروں کو بےنقاب کرنا ہوگا جو اس سازش کے حقیقی بانی ہیں۔
مولانا منظور نقوی کا کہنا تھا کہ ہر زمانے میں کوئی نہ کوئی حملہ اسلام پر ہوتا رہا ہے چاہے وہ سلمان رشدی ملعون کی صورت میں ہو یا فرانس میں پتلا بنانا ہو یا اب وسیم کی شکل میں ہو ہم نے جیسے وہاں اپنے اتحاد کا مظاہرہ پیش کیا ایسے ہی متحد ہوکر اس سنگین سازش کے مقابلے میں آنا ہوگا۔