حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ)ہندوستان نے یوم القدس کے موقع پر ایک پیغام جاری کیا ہے جسکا مکمل متن اس طرح ہے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بیت المقدس کو القدس بھی کہتے ہیں۔ یہاں مسلمانوں کا قبلہ اول مسجد اقصٰی اور قبۃ الصخرہ واقع ہیں۔سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بھتیجے لوط علیہ السلام نے عراق سے بیت المقدس کی طرف ہجرت کی تھی۔ 620ء میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جبریل امین کی رہنمائی میں مکہ سے بیت المقدس پہنچے اور پھر معراج آسمانی کے لیے تشریف لے گئے۔
بابرکت ،مقدس اور پاک سرزمین:’’اس اللہ کی ذات پاک ہے جو اپنے بندے(محمدﷺ) کو ایک ہی رات میں مسجد حرام سےمسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس (بھی) ہم نے(بڑی) برکت رکھی ہے تاکہ ہم اپنے بندے محمدﷺ کو اپنی بعض نشانیاں دکھائیں بلاشبہ وہ اللہ سننے والا،دیکھنے والاہے‘‘(بنی اسرائیل:۱)۔افسوس قرآن مجید جس مقدس گھر کی عطمت و فضیلت و برکت بیان کررہا ہے اس پر غاصب صیہونیوں کا ناجائز قبضہ ہے ۔جس کے آس پاس قرآن برکت و رحمت کی نشان دہی کررہا ہے آج وہاں مسلمانوں کا داخل ہونا دشوار ہو گیا ہے۔اور عام مسلمانوں کا کردار مشکوک اورصاف صاف منافقانہ نظر آتاہے۔
بیت المقدس سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ اپنی آزادی کی راہ تک رہا ہے اور اکثر نام نہاد مسلم ممالک اس سے چشم پوشی کررہے ہیں۔بیت المقدس مسلم حکمرانو ں کی بے غیرتی ،بزدلی، کمینگی،غفلت و منافقت پر افسردہ و پژمردہ و رنجیدہ و غمزدہ ہے تو قاسم سلیمانی،اسماعیل ہانیہ،حسن نصراللہ،یحیٰ سنوار، ہاشم صفی الدین وغیرہ کی آزادی بیت المقدس کی راہ میں عظیم قربانیوں اور شہادتوں سے حوصلہ مند،پر عزم اورسرخرو بھی ہے۔البتہ غازہ و فلسطین میں ہزاروں بچوں،جوانوں،عورتوں مردوں بے قصور مظلوم مسلمانوں کی مسلسل ددرناک شہادتوں پر خون کے آنسو روہا ہے۔اور حسرت و یاس سے عرب ملکوں کے حکمرانو ں کی طرف مدد کی امید لگائے ہوئے ہے۔ اور یہ دیکھ کر کہ ایران ،یمن ،لبنان ،شام اور فلسطین کے غیو ر مقاومتی گروہوں کو خدا زندہ و سلامت رکھے جو شعائر اسلام کی حفاظت میں سر سے کفن باندھ کر میدان جہاد میں اپنے جان و مال کی قربانیاں دے رہے ہیں ہشاش بشاش ،شاداں و فرحاں بھی ہے۔خدا بھلا کرےامام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور حکومت ایران کا جنھوں نےماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو ’’یوم القدس ‘‘ کے طور پر منانے اعلان کیا جس سے آج پوری دنیا میں بیت القدس کا نام تو زندہ ہے۔بیت المقدس کی حالت زار دیکھ کر ’’جنت البقیع ،مدینہ ‘‘ دلاسہ دے رہی ہوگی :اے بیت المقدس جنھوں نے اپنے ہی ملک میں مجھے منہدم کیا ہوا ہےمیری اور میری آل پاک کے مقدس عالی شان روضوں کو مسمار کیا ہے۔اور جنت البقیع کی تعمیر جدید کی کوئی عرب ملک بات بھی نہیں کرتا ان سے نصرت و حمایت کی آس لگانا اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔بس دعاء کرو کہ وارث کعبہ،فرزند زہراؑ امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ کا ظہور پرنور جلد ہو تاکہ دنیا سے ظلم و جور کا خاتمہ ہو اور عدل و انصاف کا راج قائم۔فقط ،والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ۔
غمگسار
حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ
بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد دکن (تلنگانہ)ہندوستان
۲۷؍مارچ ۲۰۲۵ء
آپ کا تبصرہ