حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تاراگڑھ ہندوستان مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ ماہِ رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق "یوم القدس" کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر کے مستضعفین کو صہیونی غاصب حکومت کے خلاف آواز احتجاج بلند کرنا ہے۔ اسرائیل کے جرائم اپنی انتہا کو پہنچ چکے ہیں، طوفان الاقصی کے بعد صیہونی حکومت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی حالت ایک زخمی بھیڑیے کی طرح ہے، جو نہ صرف شدید غصے میں ہے، بلکہ اندرونی خوف اور بے بسی کا بھی شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس پر قبضہ کسی ایک مکتب کا مسئلہ نہیں، بلکہ عالم اسلام کا مسئلہ ہے، امام خمینی رح عالم اسلام کے منفرد لیڈر ہیں جنہوں نے قبلہ اوّل کی آزادی کے لیے آواز بلند کر کے شعور دیا کہ اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی اور غیر شرعی ہے آج استعمار اور طاغوت فکر خمینی رح سے خوف زدہ ہے، اگر عالم اسلام قدس کی آزادی چاہتا ہے تو تحریک فکر امام خمینی کا حصہ بننا پڑے گا۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ نے رمضان المبارک کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اگر انسان ماہ رمضان کی اہمیت کو جان جائے تو رسول اکرم صلی الله علیه و آله و سلم فرماتے ہیں کہ: "لَوْ یَعْلَمُ الْعَبْدُ ما فِی رَمَضانِ لَوَدَّ اَنْ یَکُونَ رَمَضانُ السَّنَة"، اگر انسان کو معلوم ہو کہ رمضان کا مہینہ کیا ہے، (اور یہ کن برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے) تو وہ چاہتا کہ پورا سال ہی ماہ رمضان ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اہل بیت علیہم السلام نے ماہ رمضان کی مختلف الفاظ میں تعریف اور تمجید کی ہے، اس کے فضائل بیان کئے ہیں اور لوگوں کو اس مہینے کی اہمیت بتائی ہے تا کہ لوگ اس مہینے کے مقام کا ادراک کرتے ہوئے اس کے فیوضات و برکات کو حاصل کرسکیں، حضرت امام سید الساجدین زین العابدین علیہ السلام ماہ رمضان کی دعائے وداع میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں ماہ رمضان کے فضائل کے سلسلے میں عرض کرتے ہیں: "اللَّهُمَّ وَ أَنْتَ جَعَلْتَ مِنْ صَفَایَا تِلْکَ الْوَظَائِفِ، وَ خَصَائِصِ تِلْکَ الْفُرُوضِ شَهْرَ رَمَضَانَ الَّذِی اخْتَصَصْتَهُ مِنْ سَائِرِ الشُّهُورِ، وَ تَخَیَّرْتَهُ مِنْ جَمِیعِ الْأَزْمِنَةِ وَ الدُّهُورِ، وَ آثَرْتَهُ عَلَى کُلِّ أَوْقَاتِ السَّنَةِ بِمَا أَنْزَلْتَ فِیهِ مِنَ الْقُرْآنِ وَ النُّورِ، وَ ضَاعَفْتَ فِیهِ مِنَ الْإِیمَانِ، وَ فَرَضْتَ فِیهِ مِنَ الصِّیَامِ، وَ رَغَّبْتَ فِیهِ مِنَ الْقِیَامِ، وَ أَجْلَلْتَ فِیهِ مِنْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ الَّتِی هِیَ خَیْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْر"، بارالہا! تو نے ان منتخب فرائض اور مخصوص واجبات میں سے ماہِ رمضان کو قرار دیا ہے جسے تو نے تمام مہینوں میں امتیاز بخشا اور تمام وقتوں میں اسے منتخب فرمایا ہے اور اس میں قرآن اور نور کو نازل فرما کر اور ایمان کو فروغ دے کر اسے سال کے تمام اوقات پر فضیلت دی اور اس میں روزے واجب کئے اور نمازوں کی ترغیب دی اور اس میں شب قدر کو بزرگی بخشی جو خود ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ متعدد روایات میں ماہ رمضان کو دیگر مہینوں کا "سردار” کہا گیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: "وَ هُوَ سَيِّدُ الشُّهُور”، اور ماہ رمضان مہینوں کا سردار ہے، حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام نے ماہ رمضان کے پہلے دن مسجد کوفہ میں جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور پیغمبر اکرمؐ پر صلوات کے بعد فرمایا: "أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ شَهْرٌ فَضَّلَهُ اللَّهُ عَلَى سَائِرِ الشُّهُورِ كَفَضْلِنَا أَهْلَ الْبَيْتِ عَلَى سَائِرِ النَّاس، اے لوگو! یقیناً یہ مہینہ، ایسا مہینہ ہے جسے اللہ نے دیگر مہینوں پر فضیلت دی ہے جیسے ہم اہل بیتؑ کی دیگر لوگوں پر فضیلت ہے۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ آج ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے جسے جمعۃ الوداع بھی کہا جاتا ہے، صحابی رسول جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے جمعۃ الوداع کے متعلق روایت ہے کہ : "دخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ص) فِي آخِرِ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا بَصُرَ بِي قَالَ لِي يَا جَابِرُ هَذَا آخِرُ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَوَدِّعْهُ وَ قُلِ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ صِيَامِنَا إِيَّاهُ فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاجْعَلْنِي مَرْحُوماً وَ لَا تَجْعَلْنِي مَحْرُوماً"، میں ماہ رمضان میں جمعۃ الوداع کے دن پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرت نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ اے جابر! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے۔ لہذا اسے وداع کرو اور یہ کہو”اے اللہ! اسے ہمارے روزوں کا آخری زمانہ قرار نہ دے اور اگر تو نے قرار دیا ہے تو ہمیں اپنی رحمت سے سرفراز کر اور محروم نہ کر، "فإِنَّهُ مَنْ قَالَ ذَلِكَ ظَفِرَ بِإِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ إِمَّا بِبُلُوغِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ إِمَّا بِغُفْرَانِ اللَّهِ وَ رَحْمَتِهِ"، تو جو شخص یہ کلمات کہے گا تو وہ دو خوبیوں میں سے ایک خوبی کو ضرور پائے گا۔ یا تو آئندہ کا ماہ رمضان اسے نصیب ہوگا، یا اللہ تعالی کی مغفرت و رحمت اس کے شامل حال ہوگی۔
آپ کا تبصرہ