حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جمعۃ الوداع اور عالمی یوم قدس کے موقع پر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے زیر اہتمام جمعہ کی عظیم اجتماع اور بعد از مرکزی نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ حسین مفیدی مرکزی امام جمعہ والجماعت کرگل کے قیادت میں اثناء عشریہ چوک پر احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا،ملک کے مختلف ریاستوں میں کورونا کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر جمعہ کی اجتماع میں صرف 50 فیصد نمازیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی اور احتجاجی جلوس کو محدود کر کے صرف جلسہ کا ہی انعقاد کیا گیا، مرکزی امام جمعہ والجماعت کرگل حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسین مفیدی نے جمعہ کے خطبہ اور جمعہ کی اجتماع سے اپنے خطاب میں جمعتہ الوداع اور یوم قدس کے پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے روزہ داروں کو ایک بار پھر صحیح سلامت اس ماہ مبارک میں روزہ رکھنے اور عبادات کرنے کی توفیق پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے سال آئندہ میں ان با برکت مہینے سے ملاقات کی دعائیں مانگی۔
تصویری جھلکیاں: کرگل میں عالمی یوم قدس اور جمعۃ الوداع کے موقع پر عظیم اجتماع اور احتجاجی جلسہ
نماز جمعہ کے بعد اثنا عشریہ چوک پر جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے جوانوں کا شعبہ جوانان اثنا عشریہ کے والنٹیئرز نے لوگوں کو سماجی فاصلے کے ساتھ بٹھایا،دوران جلسہ لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکہ اور اسرائیل مخالف نعرے لکھے ہوئے تھے جبکہ بیت المقدس کی آزادی،فلسطینی عوام کے اظہار یکجہتی کے بھی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ساتھ ہی ساتھ مراجع عظام جن میں رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی سید حسینی خامنہ ای حفظہ اللہ اور حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ،دیگر مراجع عظام اور مسجد اقصی کے تصاویر والے پوسٹرز بھی اٹھا رکھے تھے،دوران جلسہ لوگ امریکہ اور اسرائیل مخالف نعرے لگا رہے تھے اور بیت المقدس کی آزادی اور فلسطین کے مظلوم عوام کے اظہار یکجہتی کے نعرے لگا رہے تھے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ابراہیم خلیلی جنرل سیکریٹری جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل نے تلاوتِ کلام پاک سے جلسہ کا آغاز کیا اور اس کے بعد تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا،جن مقررین نے اس موقع پر عالمی یوم قدس کے اجتماع سے خطاب کیا ان میں ماسٹر محمد زائری،سجاد حسین کرگلی،حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی صدر جمعیت العلماء اثنا عشریہ اور حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسین مفیدی کے نام قابل ذکر ہیں, ماسٹر محمد زائری نے اپنے خطاب میں زوز جھانی قدس کے حوالے سے کہا کہ جمہوری اسلامی ایران نے 1979 سے فلسطینیوں کیلئے ہم آواز ہونے کا سلسلہ شروع کیا جب 14 مئی 1948 کو فلسطین پر برطانوی حکومت کا قبصہ ختم ہوا اور شیطان بزرگ استعمار نے مسلمانوں ک کی سرزمین باقاعدہ طور پر یہودی صہیونی کو سونپ دی گئی اور رسمی طور پر اسرائیل کا نا پاک وجود اسلامی سرزمین پر وجود میں آیا چند سال بعد دنیا بھر سے یہودیوں کو جمع کر کے فلسطین میں منتقل کر دیا گیا اور اس سرزمین کے اصل باشندوں یعنی فلسطینی مسلمانوں کو اپنے گھروں اور زمینوں سے محروم کر دیا گیا اور تب سے لے کر آج تک عرب حکمران خاموش تماشائی بنے رہے, جون 2007 کو اسرائیل نے غزہ کے تمام سرحدوں کو بن کر کے داخلے پر پابندی عائد کر دی اور مخصوص علاقوں میں ادویات اور ضروری خوراک کے سپلائی پر سختی سے پابندی عائد لگا دی گئی۔
ضلع کرگل کے نامور صحافی اور سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی یوم قدس اگرچہ ظاہرن یہ جو نا جائز اسرائیلی ریاست ہے اس کا قیام 1948 میں ہوا لیکن اس کی سازشیں جو ہے وہ پہلی جنگ عظیم کے بعد شروع ہوئی 1917 میں بزرگ سامراج برطانیہ کے بول فور جو برطانیہ کے خارجہ سیکرٹری تھے انہوں سے 67 الفاظ پر مشتمل ایک لیٹر لکھا جس میں یہودیوں کے لئے ایک الگ ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے اور وہ ریاست فلسطین میں ہو اور اسرائیل کی اس نا جائز وجود سے پہلے بیت المقدس مسلمانوں کیلئے، عیسائیوں کیلئے اور یہودیوں کیلئے ایک مقدس جگے تھی اور لوگ امن و امان کے ساتھ اپنی عبادات انجام دیا کرتے تھے،اگر تاریخ کی طرف جائے تو بیت المقدس مسلمانوں کا ایک مشترکہ درد ہے مسلمانوں کا پہلا قبلہ ہے اور پیغمبر اسلام صل اللہ علیہ والہ و سلم مدینہ ہجرت کے دوران جب اسلام آغاز ہی ہوا تھا مسلمان بیت المقدس کی طرف ہی رخ کرکے نماز ادا کیا کرتے تھے, آج بیت المقدس غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھ میں اسیر ہو چکا ہے، 1948 میں ناجائز اسرائیلی حکومت قیام عمل میں لایا جاتا ہے، 1969 میں عرب ممالک اور اسرائیل کے خلاف جنگے ہو جاتی ہے جہاں پے عربوں کو بہت بری طریقے سے شکست ہوتی ہے، 1979 ایران میں اسلامی انقلاب آتا ہے پوری دنیا دو بلاک میں تقسیم ہوتی ایک south بلاک اور دوسرا west بلاک , south جس کی لیڈر شپ روس کرتا ہے اور west بلاک جس کی لیڈر شپ امریکہ کرتا ہے جسے Capitalsm اور Communism میں تقسیم کیا گیا لیکن ان دو بلاکس کے علاوہ کوئی تیسرا خطہ و بلاک نہیں تھا ایسے میں نجف اشرف سے حضرت امام خمینی رضوان اللہ علیہ لا شرقية ولا غربية کا نعرہ بلند کرتے ہیں اور اس کے ایک نظریہ کا نئی ideology کا تعارف ہوتا ہے اور 1979 میں حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ پہلی مرتبہ علیہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو جھنجھوڑ کر یہ کہتے ہیں کہ یوم القدس کو یاد کیا جائے فلسطین کی آزادی بیت المقدس کی آزادی کو مسلمانوں کا سب سے پہلا ہدف ہونا چاہئے اور اس طرف مسلمانوں کی توجہ دلاتے ہیں اس پہلے عربوں کے نام نہاد امن معاہدے پی ایل او کی شکل میں الفتہ کی شکل میں ہم دیکھتے ہیں وسولو اکارڑ ہوتا ہے اور بھی بہت سارے اور اب جو سنچیری ڈیل ہو رہی ہے اس کے بعد یوریشلم میں اسرائیل کا دارالخلافہ بنائے جانا اور ویسٹ بینک کا علاقہ ہے اسے الگ کئے جانا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ پورے عرب خطے کے اندر ایک لائن لگی ہوئی ہے سب کی کہ کون اسرائیل کو سب سے پہلے تسلیم کرتا ہے لیکن الحمد للہ ہمارے نجف اشرف اور قم مقدس میں مراجع عظام آج بھی بیت المقدس کی آزادی اور فلسطین کی آزادی کے لئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں, سجاد حسین کرگلی نے حالیہ مہینوں میں پوپ فرانسیسی کے عراق دورے اور مرجع عالیقدر جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے کیا کہ پوپ فرانسیسی کے ساتھ ملاقات میں آیت اللہ سیستانی حفظہ اللہ نے پوپ فرانسیسی کے سامنے سب سے جو اہم حساس مسئلہ اٹھایا وہ مسئلہ فلسطین تھا اس سے آپ اس بات کا اندازہ لگایا سکتے ہیں کہ فلسطین مسلمانوں کے قبلہ اول کا مسئلہ ہے, مسلمانوں کے عقیدے کا مسئلہ ہے اور نہ ہی مسلمانوں کا اگر آپ انسانی لیول پر بھی دیکھے گے تو فلسطینیوں کو جس طریقے سے اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور نہ تھم والا ایک قتل و غارتگری کا سلسلہ ہے یہ اپنے آپ میں ایک انسانیت سوز جرم ہے اور اس جرم ارتکاب اسرائیل آئے روز کر رہا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ عالمی حقوق انسانی ادارے اور بین الاقوامی تنظیمیں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہوئے ہے اور یہ پوری انسانیت کے لئے ایک بہت بڑا دھبہ ہے۔
صدر انجمن جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی نے اپنے خطاب میں عالمی یوم قدس کے حوالے سے کہا کہ رہبر کبیر جمہوری اسلامی ایران حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے بیت المقدس کی آزادی کیلئے تمام عالم اسلام کو ایک پیغام دیا جس کے تحت تمام عالم اسلام کے طرف سے لبیک کہتے ہوئے بیت المقدس کی آزادی کیلئے فریاد کر رہے ہیں اور ان شاء اللہ دنیا بھر کے مسلمان جو دینا کے کسی بھی کونے ہو بیت المقدس کی آزادی کی انتہا تک یہ فریاد, اور یہ احتجاج ہمیشہ درج کرتے رہیں گے چونکہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے, خانہ کعبہ سے پہلے ہم مسلمان بیت المقدس کے طرف رخ کرکے اپنے عبادات انجام دیتے تھے، اس آزادی کیلئے آج تمام مسلمانوں پر فرض تھا کہ ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوکر بیت المقدس اور فلسطین کو غاصب اسرائیل سے آزاد کرانے کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ مسلمانوں میں سے کچھ بے غیرت نام نہاد اسلامی ممالک نے صیہونی حکومتوں سے مل کر بیت المقدس کی آزادی کیلئے ہرگز دوسرے اسلامی ممالک کے ساتھ ہم آواز نہیں ہوئے جس سے امریکہ اور اسرائیل اور صہیونی طاقتوں کو یہ موقع حاصل ہوا کہ بیت المقدس پر اپنے قبضے کو دوام اور برقرار رکھا جائے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ناظر مہدی محمدی نے مزید تمام عالم اسلام اور ممالک اسلامی سے جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے طرف اپیل کی کہ وہ بیت المقدس کی آزادی کیلئے متحد و متفق ہو کر آواز بلند کرے جب عالم اسلام اس حساس معاملے پر ایک نہ ہو جائے تب تک بیت المقدس کی آزادی ممکن نہیں ہے, شیخ ناظر مہدی محمدی نے مزید کہا کہ صہیونی طاقتیں آج ایسے حربوں کا استعمال کر رہے ہیں کہ تمام اسلامی ممالک کے درمیان نا اتفاقی برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان سازشوں کو ناکام بنانا ہمارے ہاتھ میں ہے, آج کے دن مستعفین جہان کے حمایت میں یہ احتجاج کرنا ہر غیرت مند مسلمان پر فرض ہے اور مستکبرین جہان کے خلاف صدائے احتجاج بلند بلند کرتے رہنا چاہئے۔
آخر میں مرکزی امام جمعہ والجماعت کرگل حجتہ الاسلام والمسلمین شیخ محمد حسین مفیدی نے دعائیہ کلمات کے ساتھ مجلس کو اپنے اختتام کو پہنچایا،مرکزی امام جمعہ نے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف اور تمام مراجع عظام بالخصوص رہبر معظم حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای حفظہ اللہ اور مرجع عالیقدر جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ کے سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی اور ملک میں بڑھ رہے کورونا کے معاملات کے حوالے سے جلد اس وبائی بیماری کے خاتمے کیلئے بھی دعائیں کی۔