حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرناٹک میں کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا ہے کہ اگر ہماری حکومت بنی تو انتہا پسند ہندوتوا تنظیموں جیسے بجرنگ دل اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کر دیں گے۔
منشور میں کیے گئے اس وعدے کے بعد پورے ملک میں ہندوتوا طاقتوں نے ایک تنازعہ کھڑا کر دیا ہے اور اس معاملے کو ہندوؤں کے مذہبی جذبات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی انتخابات کو عوام کے مذہبی جذبات سے جوڑ کر فائدہ اٹھانے کرنے کی کوشش کی ہے، جس پر چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
مودی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے بگھیل نے کہا: مودی جی پھینکنے میں بہت ماہر ہیں، انہوں نے کبیر، گرو نانک اور گرو گورکھناتھ کو ایک ساتھ بٹھا دیتے ہیں، حالانکہ وہ مختلف اوقات میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بجرنگ دل پر پابندی لگانے کی بات ہوئی ہے، بجرنگ بالی نہیں، بجرنگ بالی ہمارا آئیڈیل ہے، کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ مناسب نہیں ہے کہ کوئی بجرنگ دل کے نام پر غنڈہ گردی کرے۔
بگھیل نے کہا کہ بجرنگ دل کے ارکان قانون کو ہاتھ میں لے کر آئین کا مذاق اڑاتے ہیں، اگر کانگریس اس پر پابندی لگانے کی بات کر رہی ہے تو مسئلہ کیا ہے اور مودی اس پر بحث کیوں نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر بجرنگیوں نے چھتیس گڑھ میں کچھ غلط کیا تو یہاں بھی ان پر پابندی لگانے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ بگھیل کے اس بیان پر چھتیس گڑھ میں بی جے پی لیڈر نارائن چندیل نے کانگریس پر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگایا ہے۔