حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ کے جج "جسٹس ایس. عبدالنذیر" کو آندھرا پردیش کا گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ جسٹس نذیر بابری مسجد کیس میں فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے تیسرے جج ہیں، جنہیں مودی حکومت نے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی اور عہدے پر نامزد کیا ہے۔
جسٹس عبدالنذیر کو 2003 میں کرناٹک ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر مقرر کیا گیا۔ 17 فروری 2017 کو سپریم کورٹ میں بطور جج تعینات ہوئے جہاں سے وہ 4 جنوری کو ریٹائر ہوئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ جسٹس عبدالنذیر بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانے والی سپریم کورٹ بنچ کے رکن تھے۔
قابل ذکر ہے کہ جسٹس نذیر اس بنچ کا حصہ تھے جس نے مودی حکومت کے لیے کئی اہم فیصلے سنائے، جن میں تین طلاق کیس، پرائیویسی کا حق، بابری مسجد کیس اور حال ہی میں مودی حکومت کے 2016 کے نوٹ بندی کا فیصلہ، اسی طرح آزادی بیان کا معاملہ شامل ہے، وہ تین طلاق کیس میں مخالف جج تھے، جن کا کہنا تھا کہ یہ عمل غیر قانونی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس عبدالنذیر نومبر 2109 میں ایودھیا کیس کا فیصلہ کرنے والی پانچ ججوں کی بنچ کے تیسرے ایسے جج ہیں، جنہیں مودی حکومت نے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی اور عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ بنچ نے اپنے متنازعہ فیصلے میں کہا تھا کہ وہ جگہ جہاں بابری مسجد پانچ صدیوں سے قائم تھی اسے دسمبر 1992 میں ہندوتوا کارکنوں نے غیر قانونی طور پر منہدم کر دیا تھا، اسے انہدام میں شامل تنظیموں کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ وہاں رام مندر کی تعمیر کر سکیں۔