۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
فلسطین

حوزہ/ 6 دسمبر ہندوستان کی تاریخ کا ایک ایسا سیاہ دن ہے کہ جب 1992 میں اس دن بابری مسجد کو شہید کیا گیا تھا۔ دوسری جانب خبریں آ رہی ہیں کہ دہشت گرد اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے علاقے الخلیل میں ایک مسجد کو مسمار کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے میں ناجائز صیہونی حکومت کے ہاتھوں مساجد، مقامات مقدسہ اور وقف کی املاک کو تباہ کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر روز دہشت گرد اسرائیلی فوجی کسی نہ کسی مسجد پر حملہ کرتے ہیں اور اس کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

بابری مسجد کی شہادت کے دن ایک اور مسجد شہید

اسی دوران پیر کی شب دہشت گرد صیہونی فوجیوں نے مغربی کنارے کے علاقے الخلیل میں واقع مسجد پر حملہ کیا، جہاں پہلے انہوں نے مسجد میں موجود مقدس چیزوں کی بے حرمتی کی، بعد میں مسجد کو شہید کر دیا۔ مسجد رسول اللہ نام نہاد "J" علاقے میں واقع ہے، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جہاں فلسطینیوں کوکسی بھی چیز تعمیر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ تاکہ اسرائیل ان علاقوں پر ناجائز قبضہ کر کے غیر قانونی کالونیاں بنا سکے۔

بابری مسجد کی شہادت کے دن ایک اور مسجد شہید

ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی صہیونی کالونیوں کے مکینوں نے شہر ’’سلفیت‘‘ کے علاقے ’’قراوہ بنی حسان‘‘ میں فلسطینی زیتون کے باغات پر حملہ کیا۔ علاقے میں زیتون کے درختوں پر حملے کے بعد بنیاد پرست صہیونیوں نے حملہ کرکے متعدد فلسطینی کسانوں کو زدوکوب کیا اور ساتھ ہی زیتون کے 30 درختوں کو کاٹ دیا۔ یہ سب پیر کی صبح کے وقت ہوا جب مقبوضہ بیت المقدس میں غیر قانونی صہیونی کالونیوں کے مکینوں نے سلفیت کے شمال مغرب میں واقع حارث اور دیر آستیہ بستیوں کے درمیان زیتون کے کئی درخت کاٹ کر آگ لگا دی۔

قابل ذکر ہے کہ ہر سال زیتون کی کٹائی کے موسم کی آمد کے ساتھ ہی فلسطینی کسانوں پر صیہونیوں کے حملے تیز ہو جاتے ہیں اور ان حملوں میں زیتون کے سینکڑوں درخت کاٹ کر تباہ کر دیے جاتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .