۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
فلسطین

حوزہ/ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اقتدار میں رہنے کے لئے مذہبی انتہا پسندوں کی ضرورت نے صہیونی رجیم کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مقبوضہ فلسطین میں صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو کو اقتدار میں رہنے کے لئے مذہبی انتہا پسندوں کی ضرورت نے صہیونی رجیم کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کیونکہ صہیونی مذہبی انتہا پسندوں کا اقتدار میں آنا ایک طرف غاصب اسرائیل کے داخلی خلفشار کا باعث بنا ہے اور دوسری طرف فلسطینی انتفاضہ کے زمینی اور سائبر آپریشنز کی شدت نے مزاحمت کا نیا باب کھولا ہے جو کہ در حقیقت غاصب اسرائیل کے خاتمے کی الٹی گنتی کا خوفناک مرحلہ ہے۔

خبر رساں ادارے "العالم نیوز" کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی امور کے ماہرین نے صیہونی پارلیمنٹ میں مذہبی انتہا پسندوں کی موجود اکثریت کو صہیونی رجیم کے داخلی اضمحلال کی علامت قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینی مزاحمت کی شدت میں اضافے کا سبب بتایا ہے۔

ادھر مقبوضہ فلسطین کے شہر بیت ریما میں دو نوجوان بھائیوں کی شہادت نے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلسطینی مزاحمت کو گروانڈ فراہم کیا ہے جس کے نتیجے میں مغربی کنارے میں عسکری اعتبار سے پیچیدہ نوعیت کے کامیاب آپریشنز کے ذریعے صہیونی رجیم کی عسکری ڈیٹرنس کا مذاق اڑا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے عسکری اور دفاعی امور کے ماہرین نے صدی کی ڈیل جیسے امریکی صہیونی معاہدے کو ناکام قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینی مزاحمت کو شدت اور قوت بخشنے کا محرک بتایا ہے، جس سے مذہبی انتہا پسندوں میں گھری صہیونی رجیم کے عرب ممالک سے تعلقات قائم کرنے کی بیک ڈور ڈپلومیسی کو شدید نقصان پہنچا ہے جس کا واضح ثبوت قطر میں منعقدہ ورلڈ کپ کے کھیلوں میں صہیونی تماشائیوں اور صحافیوں سے عرب شہریوں کی نفرت کی صورت میں سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، مغربی ایشیاء کے سیاسی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی رجیم کے مذہبی انتہا پسندوں کی حماقتوں نے اسرائیل کو مقاومتی بلاک کی اسٹریٹیجک ڈیبتھ کے تباہ کن گرداب میں بری طرح پھنسا دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .