حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس سال جون کے مہینے میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے تعلقات عامہ نے صیہونی انٹیلی جنس سروس ’موساد‘ کے جاسوسوں کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔
صیہونی انٹیلی جنس سروس موساد کی رہنمائی میں یہ گروہ نجی اور سرکاری املاک کو چوری اور تباہ کر رہا تھا، یہ گروہ لوگوں کو اغوا اور ان سے جھوٹے اعترافات لے رہا تھا، جس کے تمام ارکان کو آخر کار پاسداران انقلاب اسلامی اور ایرانی وزارت اطلاعات کے تعاون سے گرفتار کر لیا ۔
صیہونی حکومت کے انٹیلی جنس افسران کے اشاروں پر اس گینگ کے ارکان ہتھیار تیار کرکے لوگوں کو اغوا کرتے تھے اور اس کے بدلے میں ان افراد سےڈیجیٹل کرنسی میں وصولی کیا کرتے تھے۔
مقدمے کی فائل کے مطابق ملزمان کے خلاف پہلے سے ہی کئی کیس درج تھے اور وہ متعدد جرم میں ملوث رہے ہیں، اس گینگ کے اہم ارکان کو ملک سے باہر آرڈر دئے جاتے تھے، اور پیسوں کے بدلے انہوں نے ملکی سلامتی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی ۔
ملزم کی گرفتاری کے بعد اور مقدمے کی قانونی کارروائی کے بعد اس کیس کو سپریم کورٹ بھیج دیا گیا تھا۔سپریم کورٹ میں کیس کی تحقیقات انجام دی گئی اور آخر کار 7 ملزمین کے خلاد حتمی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ حتمی فیصلے کے مطابق مقدمے کے پہلے سے چوتھے درجے کے ملزمان حسین اردوخانزادہ، شاہین ایمانی محمود آباد، میلاد اشرفی آتباتان اور منوچهر شهبندی بجندی کو اسرائیلی انٹیلی جنس کے لئے جاسوسی اور اغوا کے جرم میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔
تین دیگر ملزمین کو ملک کی سلامتی کے خلاف جرم کے مرتکب، اغوا میں مدد اور ہتھیار رکھنے جیسے جرائم کی بنیاد پر 5 سے 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔