۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
سیف القدس آپریشن

حوزہ/ مقبوضہ فلسطین کے مجاہدین نے صیہونی رجیم کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنا کر عزت کمائی ہے جبکہ بعض عرب شیوخ نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صدی کی ڈیل جیسے شرمناک معاہدے کی راہ لے کر فلسطینیوں سے خیانت کی ذلت پائی  ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صیہونی وزیر دفاع بینی گانٹز نے ٹی وی چینل 13 کو دئے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ2021ء کی گیارہ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں حماس نے سیف القدس آپریشن کے ذریعے صیہونی رجیم کی جارحیت کا 4 ہزار راکٹ داغ کر بھرپور جواب دیا جس سے فلسطینی انتفاضہ کو حوصلہ ملا اور آج اسرائیل کو اس سے بھی بدتر صورت حال کا سامنا ہے۔

کیونکہ مزاحمت ایک پیچیدہ مرحلے میں داخل ہوئی ہے جہاں بیک وقت زمینی اور سائبر حملوں کے ذریعے صیہونی آبادکاروں اور شہروں کو ہدف قرار دیا جا رہا ہے جس سے اسرائیل کو بقا کی فکر لاحق ہونے لگی ہے۔

واضح رہے کہ مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف جد و جہد کے بارے میں فلسطینیوں میں دو طرح کے موقف سامنے آئے، ایک موقف پرامن ٹیبل ٹاک کا ہے جو درحقیقت اسرائیل کی عسکری برتری سے خائف فلسطینی اتھارٹی اور بزدل عرب شیوخ کا ذلت آمیز راستہ ہے۔

جبکہ دوسرا موقف فلسطین کے غیرت مند دلاوروں کا ہے جو مقبوضہ فلسطین کی آزادی کے لئے مزاحمت کا آبرومندانہ راستہ اپنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

مقبوضہ فلسطین کے مجاہدین نے صیہونی رجیم کے غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت کا راستہ اپنا کر عزت کمائی ہے جبکہ بعض عرب شیوخ نے بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صدی کی ڈیل جیسے شرمناک معاہدے کی راہ لے کر فلسطینیوں سے خیانت کی ذلت پائی ہے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ عسکری مزاحمت کے فلسطینی موقف کو دنیا بھر کی آزاد اقوام نے سراہا تو ہے لیکن عملی میدان میں صرف مقاومتی بلاک ہی فلسطینیوں کی مدد کو آیا جس کے نتیجے میں مزاحمت نے پتھر اور غلیل سے سائبر وار تک کا سفر پوری کامیابی کے ساتھ طے کر کے صیہونی طفل کش رجیم کو خاتمے کی معکوس گنتی کے خوفناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔

خیال رہے کہ صیہونی عسکری تھنک ٹینکس نے اسرائیل کے خلاف جاری فلسطینی مزاحمت کے حالیہ حملوں کی کامیابی کو انتفاضہ کا تیسرا تباہ کن مرحلہ گرادن کر اسے مقاومتی بلاک کے محور (اسلامی جمہوریہ ایران) کی اسٹریٹیجک جیت قرار دیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .