۱۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۸ شوال ۱۴۴۵ | May 7, 2024
اسرائیل خاتمے کے قریب

حوزہ/ افرایم گانور نے مذکورہ تجزیاتی نوٹ میں "گذشتہ دہائی کو صیہونی رجیم کی سیاسی اور سماجی تاریخ کا سب سے تاریک اور مشکل ترین دور قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو روبہ زوال قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،برطانوی استعمار نے مغربی ایشیا کے معدنی ذخائر اور قدرتی وسائل کی لوٹ مار جاری رکھنے کے لئے خطے کو مسلسل نا امن رکھنے کا شرمناک حربہ اپنایا جس کے لئے فلسطین میں صیہونی جرثومے کو قبضہ دلوا کر اس کی بھرپور عسکری، معاشی اور سیاسی حمایت کی گئی اور بزعم خویش خطے میں اپنے ناجائز مفادات کے تحفظ کے لئے علاقائی تھانیدار کا بندوبست کیا گیا۔ لیکن مغربی ایشیا کے اسلامی مقاومتی شعور کی بدولت یورپی استعمار کا یہ علاقائی چوکیدار اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔

فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام نے پیہم مزاحمت کے ذریعے ناجائز صیہونی رجیم کو بتدریج نابودی کے منہ میں دھکیل دیا ہے جس کا اعتراف اسرائیل کے سکیورٹی اور عسکری امور کے ماہر "افرایم گانور" کے روزنامہ "معاریو" میں شائع نوٹ میں کیا گیا ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق "افرایم گانور" نے مذکورہ تجزیاتی نوٹ میں "گذشتہ دہائی کو صیہونی رجیم کی سیاسی اور سماجی تاریخ کا سب سے تاریک اور مشکل ترین دور قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو روبہ زوال قرار دیا ہے۔

مذکورہ صیہونی دفاعی تجزیہ نگار اسرائیل کے داخلی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید لکھتا ہے کہ " اسرئیل کو شدید سیاسی بحران کا سامنا ہے جس کی مثال نیتن یاہو جیسے کرپٹ شخص کی انتخابات میں کامیابی ہے کہ جن کے خلاف بدعنوانی کا ٹرائل اب بھی عدالت میں چل رہا ہے اور یہ بحران اسرائیل کے سماجی ڈھانچے کے کھوکھلاپن کو عیاں کرتا ہے جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اسرائیل اپنے خاتمے کی الٹی گنتی کے عمل میں داخل ہو چکا ہے"

واضح رہے کہ مغربی ایشیا کے سیاسی امور پر نگاہ رکھنے والے مبصرین، صیہونی ریاست کے زوال کی الٹی گنتی کو فلسطینی انتفاضہ اور مقاومتی بلاک کی عسکری مزاحمت کا نتیجہ قرار دے چکے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .