حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پچھلے دنوں صہیونی اہلکاروں کے ہاتھوں دو فلسطینی نوجوانوں کی مظلومانہ شہادت پر فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں نے اسرائیل کی اس بربریت کے خلاف جوابی کاروائیوں کو پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں قابض فوج اور صہیونی آبادکاروں کے خلاف 23 جوابی کاروائیاں کی گئیں جن کے نتیجے میں کئی صیہونی آباد کار اور فوجی واصل جہنم اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، فسلطین کے ڈیٹا سینٹر "معطی" نے مجاہدین کی کاروائیوں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے صہیونی رجیم کے خلاف گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں کی گئی 23 کاروائیوں میں سے مقبوضہ بیت المقدس میں کئے گئے دو بم دھماکوں کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے اسے مقاومتی بلاک کی اقدامی پوزیشن میں پیش رفت اور مزاحمت کے اگلے مرحلے میں داخل ہونے کا اعلان بتایا ہے۔
ادھر تحریک جہاد اسلامی کے رہنما احمد المدلل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "قدس آپریشنز نے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ مزاحمت زندہ ہے اور یہ پہلے سے کئی گنا زیادہ شدت اور قوت کے ساتھ جاری رہے گی"۔
واضح رہے کہ مزاحمتی کاروائیوں کی شدت نے خونخوار صہیونی فوج کو بری طرح خوفزدہ کیا ہے جس کی بازگشت اسرائیلی فوج کی ریڈیو سروس کی رپورٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے۔
مذکورہ صہیونی ریڈیو سروس نے مزاحمتی کاروائیوں کے ستمبر سے اکتوبر تک کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے حملوں کی شدت اور تیزی میں اضافے کو خطرناک قرار دیا ہے۔
رپورٹ میں حملوں کی تعداد گذشتہ ستمبر میں 254 جبکہ اکتوبر میں 382 بتائی گئی ہے جو کہ نسبتاً 130 حملوں کا اضافہ بنتا ہے۔
بین الاقوامی سکیورٹی امور کے ماہرین کے مطابق،طفل کش صہیونی رجیم کو مزاحمتی تحریکوں کی تازہ عسکری کاروائیوں اور مقاومتی بلاک کے پیچیدہ سائبر حملوں نے عسکری تاریخ کے بدترین موڑ پر لاکھڑا کر دیا ہے جہاں پر اسے اپنی نابودی کا نوشتہ دیوار واضح دکھائی دینے لگا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے سکیورٹی اور عسکری ماہرین صہیونی رجیم کے خاتمے کی معکوس گنتی کو تاریخ کی ناقابل تردید سچائی قرار دے چکے ہیں۔