۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مفتی رفیع الدین عثمانی

حوزہ/ پاکستان کے معروف عالم دین، مصنف، دارالعلوم کراچی کے سربراہ مفتی محمد رفیع عثمانی 86 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مفتی اعظم پاکستان، معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 86 برس تھی اور وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔

مفتی رفیع عثمانی تحریک پاکستان کے رہنما اور مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانی کے بڑے صاحبزادے، سرکردہ عالم دین اور 12 کتابوں کے مصنف تھے۔

دارالعلوم دیوبند، پنجاب یونیورسٹی اور دارالعلوم کراچی میں تعلیم حاصل کرنے والے مفتی محمد رفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو متحدہ ہندوستان کے شہر دیوبند میں پیدا ہوئے تھے۔

محمد رفیع عثمانی آل پاکستان علما کونسل، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی اور حکومت سندھ کی زکوۃ کونسل کے رکن رہ چکے تھے، جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت اپیلٹ بینچ کے مشیر بھی رہے۔

محمد رفیع عثمانی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سنڈیکیٹ ممبر، جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ کے رکن اور وفاق المدارس العربیہ کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

مفتی محمد رفیع عثمانی کے والد محمد شفیع دیوبندی دارالعلوم دیوبند کے مفتی اعظم اور تحریک پاکستان کی سرخیل شخصیات میں سے ایک تھے۔

محمد رفیع عثمانی نے دارالعلوم دیوبند میں آدھا قرآن حفظ کیا، اور یکم مئی 1948 کو ہجرت کر کے پاکستان آ گئے، جہاں انہوں نے آرام باغ کی مسجد باب الاسلام میں حفظ قرآن مکمل کیا، اور آخری سبق فلسطین کے مفتی اعظم امین الاسلام کے ساتھ پڑھا۔

انہوں نے 1951 میں دارالعلوم کراچی میں داخل ہوئے، اور 1960 میں روایتی ’درس نظامی‘ میں گریجویشن مکمل کی، اور’مولوی‘ اور ’منشی‘ (مولوی فاضل) کے امتحانات پاس کیے، اور 1960 میں دارالعلوم کراچی میں اسلامی فقہ میں مہارت حاصل کی۔

محمد رفیع عثمانی نے 80 کی دہائی کے اواخر میں حرکت الجہاد الاسلامی گروپ کے ساتھ سوویت یونین کے خلاف جہاد میں حصہ بھی لیا۔

کراچی کے اردو ماہنامہ البلاغ، روزنامہ جنگ، اور حرکت الجہاد الاسلامی کے ماہنامہ الارشاد میں انہوں نے 1988 سے 1991 تک کی اپنی جہادی یادداشتیں بھی تحریر کیں، جنہیں بعدازاں ’تیرے پر عصر بندے کے نام‘ سے کتاب کی شکل میں شائع بھی ہوئیں۔

محمد رفیع عثمانی کی تصانیف میں احکام زکوٰۃ، التعلیقات النفیۃ الفتح الملہم، اسلام میں عورت کی حکمرانی اور نوادر الفقہ شامل ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .