۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
دارالعلوم دیوبند

حوزہ/ اترپردیش میں ریاستی حکومت نے مدارس کا سروے کرایا، جس کے مطابق ملک کا معروف مدرسہ دارالعلوم دیوبند سمیت تقریبا تین سو مدارس، اترپردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے تسلیم شدہ نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سہارنپور/ ایک سرکاری سروے کے مطابق ملک کا مشہور مدرسہ دارالعلوم دیوبند اور سہارنپور ضلع کے دیگر 305 مدارس اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے تسلیم شدہ نہیں ہیں۔ یہ ایسے مدارس ہیں جو بورڈ کے ذریعہ تسلیم شدہ نہیں ہیں اور انہیں سرکاری اسکیموں جیسے اسکالرشپ، اساتذہ کی تنخواہ وغیرہ کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔ ضلع اقلیتی بہبود افسر بھرت لال گوڑ نے ہفتہ کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ سہارنپور میں کل 754 مدارس رجسٹرڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع میں غیر تسلیم شدہ مدارس کی تعداد 306 ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں مدارس سے متعلق سروے کے ایک حصے کے طور پر حکومت کے ساتھ معلومات کا اشتراک کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو مدرسہ بورڈ نے تسلیم نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 12 نکات طے کیے تھے، جن کی بنیاد پر مدارس کا سروے کیا گیا تھا۔ ایک بیان میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ ادارے نے کبھی کسی حکومت سے کسی قسم کی امداد یا گرانٹ نہیں لی۔

انہوں نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہے لیکن یہ بھارتی آئین کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں انجام دیتا ہے۔ نعمانی نے کہا کہ دارالعلوم کی 'شوریٰ سوسائٹی' سوسائٹیز ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے اور یہ مدرسہ آئین کے تحت مذہبی آزادی کے حق کے مطابق کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند 150 سال سے زیادہ عرصے سے تعلیمی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے اور ملک کی خدمت کر رہا ہے، لیکن اس نے کبھی کسی حکومت سے کسی قسم کی امداد یا گرانٹ نہیں لی ہے۔

واضح رہے کہ اتر پردیش میں مدارس کو جدید تعلیمی نظام سے جوڑنے کے لیے وسائل کی دستیابی کے لیے تمام اضلاع میں جاری جانچ کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔ تحقیقات کے دوران تقریباً 7500 غیر تسلیم شدہ مدارس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

مدرسہ ایجوکیشن کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے جمعہ کو کہا کہ پورے صوبہ میں سروے کے دوران تقریباً 7500 غیر تسلیم شدہ مدارس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 نومبر تک سروے کی مکمل رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے تمام اضلاع سے سرکاری سطح پر آجائے گی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .