حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی مشہور اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے طلاق ثلاثہ بل کو شریعت میں مداخلت اور آئین کی روح کے منافی بتایاہے ۔مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ طلاق ثلاثہ کے متعلق پیش کردہ بل پر تشویش کا اظہار کیا اور اس بل کو مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دہتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ دستور ہند ہمیں دستور آزادی دیتا ہے اور طلاق و نکاح خالص مذہبی امور ہے، اس میں کسی بھی حکومت کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔ہم حکومت کے اس اقدام کو دستور کے روح کے منافی مانتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایک برس قبل بھی اس بل کو لوک سبھا میں منطور کیا گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں حزب اختلاف نے اسے منظور نہیں ہونے دیا لیکن 27دسمبر کو دوسری مرتبہ ترمیم شدہ طلاق بل لوک سبھا سے پاس ہوا ۔بل کی حمایت میں صرف 245 ووٹ آئے تھے ،کانگریس سمیت متعدد پارٹیوں نے ایوان سے واک آﺅٹ کیا تھااور بی جے پی کے بھی تمام ممبران نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیاتھا۔
مودی حکومت کا کہنا ہے کہ تین طلاق کے ذریعہ مسلم خواتین کوانصاف دلانا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اس پراپوزیشن جماعتوں اورخاص طورپرملی تنظیموں اوراس کے رہنماوں نے حکومت کے اس عمل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے کالعدم قراردیئے جانے کی اپیل کی ہے۔