حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے تین طلاق کے خلاف بنائے گئے قانون کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں تین طلاق کے معاملے میں 82 فیصد کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ آج ایک سال ہوچکا ہے، اس عرصے کے دوران طلاق ثلاثہ کے واقعات میں 82 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے، جہاں ایسے واقعات ہوئے ہیں وہاں قانون نے اپنا کام کیا ہے۔
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نےکہا کہ یکم اگست مسلم خواتین کو تین طلاق کے ظلم سےنجات کا دن، ہندوستان کی تاریخ میں ’مسلم خواتین یوم حقوق‘ کے طور پر درج ہوچکی ہے۔ ’تین طلاق‘ یا ’طلاق بدعت‘ جو نہ آئینی طورسے ٹھیک تھا نہ اسلام کے نقطہ نظر سے جائز تھا پھر بھی ہمارے ملک میں مسلم خواتین کے ساتھ زیادتی سے پر غیر قانونی، غیر آئینی، غیر اسلامی روایت ’تین طلاق‘، ’ووٹ بینک کے سوداگروں‘ کے ’سیاسی تحفظ‘ میں پھلتا پھولتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ یکم اگست 2019 ہندوستانی پارلیمنٹ کی تاریخ کا وہ دن ہےجس دن تمام مبینہ طور سے سیکولر سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کے باوجود ’تین طلاق‘ ظلم کو ختم کرنےکا قانونی بنایا گیا۔