۲۹ فروردین ۱۴۰۳ |۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 17, 2024
بابری مسجد

حوزہ/ ہندوستان میں سپریم کورٹ نےسال 1992 میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کی شہادت کے بعد اس ریاست اور دیگر ریاستوں کے اوپر توہین عدالت کے تمام مقدمات بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں سپریم کورٹ نےسال 1992 میں ایودھیا میں واقع بابری مسجد کی شہادت کے بعد اس ریاست اور دیگر ریاستوں کے اوپر توہین عدالت کے تمام مقدمات بند کرنے کا حکم دیا ہے، سپریم کورٹ نے تین دہائیوں سے جاری ایودھیا تنازعہ کے مقدمات کو یہ کہتے ہوئے بند کر دیا کہ عرضی گزار اور ملزم دونوں ختم ہو چکے ہیں۔

عدالت نے بابری مسجد کی اراضی ہندؤں کو دینے کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمین کے بنیادی تنازعہ کا فیصلہ ہو چکا ہے جس کے بعد توہین عدالت کا مقدمہ بے نتیجہ ہو جاتا ہے۔

جسٹس سنجے کشن کاول اور ابھے ایس اوکا کی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ سپریم کورٹ کے 2019 کے فیصلے کی روشنی میں تمام کیس بے اثر ہو جاتے ہیں کیوں کہ بابری مسجد کی زمین ہندو فریق دی جا چکی ہے۔

اترپردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو بابری مسجد کے تحفظ کی گارنٹی دی تھی لیکن اس کے باوجود مسجد کو شہید کردیا گیا جس کے بعد یوپی حکومت کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔2019 میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی زمین بنیاد پرست ہندوؤں کو دے دی جس پر وہ مندر بنا رہے ہیں۔

اس سے قبل ستمبر 2020 میں سی بی آئی عدالت نے سابق نائب وزیر اعظم ایل کے اڈوانی، اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ، بی جے پی لیڈر مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا۔اس کے بعد بابری مسجد معاملے میں عدالت کے فیصلے پر کئی لوگوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .