۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ہندو مندر

حوزہ/ دبئی میں ہندوؤں کی پہلی عبادت گاہ کے افتتاح پر لوگوں کے مختلف مثبت اور منفی ردعمل سامنے آئے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دبئی میں ہندوؤں کی پہلی عبادت گاہ کے افتتاح پر مختلف مثبت اور منفی ردعمل سامنے آئے ہیں، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس مندر کا افتتاح اس وقت ہوا جب ہندوستان میں مسلمانوں کو بری طرح دبایا جا رہا ہے اور ان کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں، مسلمانوں کے مکانات کیوتباہ کیا جا رہا ہےاور ہندو انتہا پسند ان پر بڑے پیمانے پر حملے کر رہے ہیں لیکن متحدہ عرب امارات اس پر کوئی تنقید نہیں کرتی۔

متحدہ عرب امارات میں ہندوستان کے سفارت خانے نے اس مندر کی تصاویر شائع کیں اور لکھا: "یو اے ای میں ہندو برادری کے لیے خوشخبری ۔ دبئی میں ہندو مندر کا افتتاح آج افتتاح عمل میں آیا ہے۔

اس مندر کی افتتاحی تقریب میں متحدہ عرب امارات کے رواداری اور بقائے باہمی کے وزیر (شیخ نہیان) اور متحدہ عرب امارات میں ہندوستان کے سفیر (سنجے سدھیر) موجود تھے۔

اس ہندو مندر کی تعمیر پر 16 ملین ڈالر لاگت آئی ہے اور اس کا رقبہ 2300 مربع میٹر ہے اور اس میں 1000 افراد کی گنجائش ہے۔ یہ مندر دبئی کے پورٹ ایریا "جبل علی" میں بنایا گیا ہے۔

ایک مصری عالم دین اور اس ملک کی پارلیمنٹ کے سابق رکن (محمد الصغیر) اس نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا: ایک ایسے وقت میں جب ہندوستان مسلمانوں کے خلاف تباہی مچا رہا ہے، مساجد کو مسمار کر رہا ہے اور ان پر ظلم کر رہا ہے، متحدہ عرب امارات کی حکومت عرب دنیا کا سب سے بڑا ہندو مندر کھول رہی ہے... ایسا لگتا ہے کہ یہ مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کا کام ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .