۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ہندو مسلم

حوزہ/ میرٹھ کے ہسپتال میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے ذریعے ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال قائم کی گئی۔ ایک دوسرے کی جان بچانے کے لیے دونوں خاندانوں کے لوگ اپنا مذہب بھول کر آگے آئے اور ڈاکٹروں کی مدد سے گردے کی پیوند کاری کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، میرٹھ میں ہندو شخص "انکورمہرا" کو اکبر علی نے اور افسرعلی نے "انیتا مہرا" کو اپنی کڈنی دے کر ان کی زندگی بچائی، ہسپتال میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کے ذریعے ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال قائم کی گئی۔ ایک دوسرے کی جان بچانے کے لیے دونوں خاندانوں کے لوگ اپنا مذہب بھول کر آگے آئے اور ڈاکٹروں کی مدد سے گردے کی پیوند کاری کی گئی۔

گردے کے ماہر ڈاکٹر سندیپ گرگ نے بتایا کہ انکور مہرا (22) غازی آباد کے مودی نگر کا رہنے والا ہے۔ ان کی والدہ کا نام انیتا مہرا ہے۔ افسر علی اور اس کا بھائی اکبر علی امروہہ کے رہائشی ہیں۔ افسر علی کے گردے شوگر کی وجہ سے خراب ہو گئے تھے جبکہ انکور کے گردے بچپن سے ہی خراب تھے۔ دونوں طویل عرصے سے یہاں زیر علاج ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے دونوں کو ٹرانسپلانٹ کے لیے بلڈ گروپ کے مطابق گردے کا عطیہ نہیں مل رہا تھا۔

انکور کا بلڈ گروپ اے پازیٹو ہے اور آفیسر کا بلڈ گروپ بی پازیٹو ہے۔ انکور کی ماں انیتا کا بلڈ گروپ بی پازیٹو پایا گیا اور افسر کے بھائی اکبر کا بلڈ گروپ اے پازیٹو تھا۔ دونوں نے گردہ عطیہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ انتظامیہ سے منظوری کے بعد ان کے گردے سویپ طریقہ سے ٹرانسپلانٹ کیے گئے۔ اکبر نے انکور کو گردہ دیا اور انیتا نے افسر کو گردہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے ذات اور مذہب سے انسانیت بڑی ہے، زندگی بڑی ہے۔ چاروں ٹھیک ہیں۔ ڈاکٹر شالین شرما اور ڈاکٹر شرت چندر گرگ نے بھی کڈنی ٹرانسپلانٹ میں تعاون کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .