۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
کلب جواد نقوی

حوزہ/ مولانانے اپنے بیان میں کہاکہ حجاب اسلام کا لازمی جزو اور مسلم خواتین کا تشخص ہے ، حجاب خواتین کی آزادی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا ، اسکی ہزارہا مثالیں موجود ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجاب کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی دورکنی بنچ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہمیں یقین ہے سپریم کورٹ مسلم پرسنل لاء اور آئین ہند کی روشنی میں مسلم خواتین کے حقوق اور آزادی کا تحفظ کرے گا۔مولانانے کہاکہ ہمارا آئین مسلم خواتین کو باوقار اور بااختیارزندگی گذارنے کی اجازت دیتاہے ، اس اختیار اور وقار کو نظم و ضبط کا بہانہ بناکر ٹھیس نہ پہونچائی جائے ۔

مولانانے اپنے بیان میں کہاکہ حجاب اسلام کا لازمی جزو اور مسلم خواتین کا تشخص ہے ۔حجاب خواتین کی آزادی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا ، اسکی ہزارہا مثالیں موجود ہیں ۔ایک بہترین مثال میری بیٹی ہے جس نے حجاب میں رہتے ہوئے لکھنؤ یونیورسٹی سے ۸ گولڈ میڈل حاصل کئے ۔یہ مثال ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو طنز کرتے ہیں کہ حجاب تعلیم اور ترقی میں مانع ہے ۔مولانا نے کہاحجاب کی آڑ میں مسلم خواتین کے وقار اور آزادی پر حملہ نہ کیا جائے ۔جو لڑکیاں حجاب پہننا چاہتی ہیں یہ ان کی پسند اور آزادی کا معاملہ ہے ۔اس لئے حجاب پر سیاست ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ مسلم پرسنل لاء کے خلاف تھا ۔کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب کے مسئلے کو صحیح طریقے سے سمجھنے کی کوشش نہیں کی ،اس لئے یہ تنازعہ اس قدر بڑھ گیاہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو عدلیہ پر پورا اعتبار ہے لیکن عدلیہ شرعی مسائل میں مداخلت سے پہلے مسلم علماء سے قرآن مجید اور مسلم پرسنل لاء کے ابعاد و جہات کو سمجھنے کے لئے رابطہ کرسکتی ہے ۔عدلیہ کو شرعی معاملات میں حتمی حق رائے دہی کااختیار حاصل نہیں ہے جیساکہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہدیا کہ’ حجاب اسلام کا لازمی جزو نہیں ہے ،اس لئے اس پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .