۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
هفته وحدت

حوزہ/ ہفتہ وحدت ایک بہترین موقع ہے جس میں عالم اسلام کے اتحاد و یکجہتی کی ضرورت کا جائزہ لیا جاسکتاہے خاص طور پر اس دور میں جب عالم اسلام فتنہ و آشوب سے دوچار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران سمیت پوری دنیا میں آج سے جشن عید میلاد النبی(ص) اور ہفتہ وحدت کا آغاز ہوگیا ہے اور انتہائی شان و شوکت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ بارہ ربیع الاول کی مبارک تاریخ کی مناسبت سے ایران کے مختلف علاقوں میں سنی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ شیعہ مسلمان اور علمائے کرام ،عید میلاد النبی کے جشن میں شریک ہیں اور نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پاک پر ثابت قدم رہنے کا عہد کر رہے ہیں ۔

دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح اسلامی جمہوریہ ایران میں عید میلاد النبی اور وحدت کا جشن ہر طرف برپا ہے جس میں علماء اور مقررین سرکار ختمی مرتبت کے فضائل اور ان کی سیرت اور آپ کے درس اخوت و بھائی چارے پر روشنی ڈال رہے ہیں ۔

پاکستان اور ہندوستان میں بھی عید میلاد النبی بڑی ہی شان و شوکت کے ساتھ منایا جارہا ہے اور برصغیر کی فضائیں بھی درود و سلام کی صداؤں سے مہک اٹھیں ۔

پاکستان سے ذرائع ابلاغ کے مطابق، ملک کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں کی سڑکوں، بازاروں اور گلی کوچوں کو خوبصورتی کے ساتھ سجایا گیا ہے اور جگہ جگہ نعت خوانی اور محفل میلاد کا سلسلہ جاری ہے ۔عید میلاد النبی کے موقع پر پاکستان میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں ۔

عید میلاد النبی کے جشن کے ساتھ ساتھ ایران اور دنیا کے مختلف ملکوں میں ہفتہ وحدت کا بھی آغاز ہوگیا ہے۔ ہفتہ وحدت کی مناسبت سے ہونے والے سیمیناروں اور کانفرنسوں میں مقررین کی جانب سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے ۔

اہل سنت راویوں اور علماء کے مطابق، بارہ ربیع الاول پیغمبر اسلام کی ولادت باسعادت کی تاریخ ہے جبکہ شیعہ راویوں اور علماء کے مطابق پیغمبر اسلام کی ولادت باسعادت کی تاریخ سترہ ربیع الاول ہے اسی مناسبت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رح)نے بارہ سے سترہ ربیع الاول تک کی تاریخ کو ہفتہ وحدت قرار دیا تھا اور اس کے بعد سے ہر سال ایران اور پوری دنیا میں ان ایام میں ہفتہ وحدت منایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ دشمنان اسلام مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ ڈالنے کی کوشش میں ہیں اور عالمی سامراج قومی اور مذہبی جذبات کو مشتعل اور علاقے کے ملکوں میں جنگ کے شعلوں کو بھڑکا کر غاصب صیہونی حکومت کی سیکورٹی کو یقینی بنانا چاہتا ہے اور دشمن شیعہ و سنی مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا کرکے اپنے ناپاک مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس لئےعالم اسلام تاریخ کے ایک اہم موڑ پر حیرت انگیز تبدیلیوں سےگزر رہا ہے اور اس حساس صورتحال میں جب اصل اسلام اور حقانیت کے محاذ کا امریکا کی زیرسرکردگی کفر و نفاق اور سامراج کے محاذ سے سخت مقابلہ ہے تو علمائے اسلام اور دانشوروں کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہےاور بلاشبہ ان حالات میں کوئی بھی اختلافی عمل اور کسی بھی مسلک کے مقدسات کی توہین جیسا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ اور رہبرانقلاب اسلامی نے بھی بار بار تاکید فرمائی ہے، جائز نہیں ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .