حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے مجلس وحدت مسلمین پنجاب سیکرٹریٹ میں مولانا سید مظہر حسین نقوی، مولانا سید شمس الحسنین شمسی، رائے ناصر علی، ایڈووکیٹ اسد نقوی ،سید وسیم زیدی، آفتاب ہاشمی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرور کائنات، ختمی مرتبت، رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ امت مسلمہ کے لیے نکتہ اتحاد ہے۔ماہ ربیع الاول میں شیعہ سنی وحدت و اخوت کا جو عملی مظاہرہ کیا جاتا ہے وہ سال کی ہر ساعت ہر گھڑی میں جاری رہنا ضروری ہے۔ جس طرح اہلسنت برادران عزاداری کے جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں بالکل اس عقیدت و احترام کے ساتھ تشیع ملک بھر میں میلاد کے جلوسوں میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سلسلے میں 17 ربیع الاول بروز اتوار کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ''عشق پیغمبرِ اعظم مرکز وحدت مسلمین کانفرنس'' کا انعقاد کیا جائے گا۔کانفرنس میں شرکت کے لیے مختلف مکاتب فکر کے علما و مشائخ کو مدعو کیا جا چکا ہے۔یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا عظیم الشان عملی مظاہرہ ثابت ہو گی۔ ماہ ربیع الاول کے مبارک ایام کو روایتی عقیدت و احترام سے منایا جائے گا۔ مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت کی طرف سے حسب سابق امسال بھی نو ربیع الاوّل تا سترہ ربیع الاول ہفتہ وحدت و اخوت منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔بارہ ربیع الاول کے روز میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوسوں میں ملت تشیع بھرپورشرکت کرے گی۔ شرکاء کے لیے دودھ، پانی کی سبیلوں اور لنگر کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ رسولﷺ اور نواسہ ِرسول ﷺ سے محبت کا یہ تقاضا ہے کہ ان کی خوشیوں میں خوشیاں منائی جائیں اور ان کے غم کے ایام میں غمگین ہو کر ان سے مودت کا اظہار کیا جائے۔ جو لوگ عید میلاد النبی کے منکر ہیں وہی عزاداری سید الشہداء میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اخوت و اتحاد اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عنوان سے مختلف شہروں میں تقریبات کا انعقاد بھی کرے گی جس میں شیعہ سنی علما شریک ہوں گے۔ شیعہ سنی اسلام کے دو مضبوط بازو ہیں جو مختلف علمی و تاریخی اختلافات کے ساتھ چودہ سوسالوں سے پرامن انداز میں رہ رہے ہیں۔ وہ عناصر جو عزاداری کے دشمن ہیں وہی میلاد النبی پر طرح طرح کے اعتراضات کھڑے کر کے مسلمانوں کو گروہ در گروہ تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ تکفیری قوتیں ہیں جو علمی و تاریخی اختلافات کو جنگ وجدل میں بدلنے کی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہیں تاکہ اسلام کے ان مضبوط بازوں کو کمزور کیاجائے۔شیعہ سنی وحدت و اخوت وہ واحد ہتھیار ہے جس سے تکفیری عناصر کے حوصلے پست ہوتے ہیں۔انہیں اپنے مکروہ عزائم میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔شیعہ سنی برادران نے اپنی حکیمانہ اور بابصیرت طرز فکر سے تکفیریت کی بساط الٹ کر رکھ دی ہے۔یہ شدت پسند قوتیں دوبارہ سر اٹھانے کے لیے موقع کی تلاش میں ہیں۔ہم انہیں ان کے ناپاک مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔