حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حیدرآباد/ مجمع علماء وخطباء حیدرآباد کے سرپرست اعلیٰ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ "عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ انصاف کی جیت ہے اور دینی مدارس کے حق میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ این سی پی سی آر کی تعصب آمیز سفارشات نے مدارس کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا تھا، لیکن عدالت نے اس پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے حق کا ساتھ دیا۔"
انہوں نے تعصب اور تنگ نظری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "تعصب قوم و سماج اور ملک و ملت کے لئے ایک خطرناک بیماری ہے، جیسے دانتوں کا میلا ہونا، جو بروقت صاف نہ کیا جائے تو خطرناک بیماریوں کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اسی طرح اگر معاشرتی ڈھانچے کو تعصب سے پاک نہ رکھا جائے تو صحتمند اور مہذب سماج کے قیام میں مشکلات پیدا ہوں گی۔"
مولانا علی حیدر فرشتہ نے مزید کہا کہ "ہندوستان میں مختلف مذہبی اقلیتیں رہتی ہیں، لیکن تعصب کے باعث اکثر مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی تازہ مثال قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) کی دینی مدارس کے حوالے سے سفارشات ہیں، جن میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز کو مدارس کے فنڈز روکنے اور غیر منظور شدہ مدارس کے طلباء کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کی تجاویز دی گئی تھیں۔"
تاہم، سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر کی ان سفارشات کو خارج کر دیا اور فیصلہ سنایا کہ ان پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ جسٹس جے بی پاردیوا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سماعت کے دوران اس اہم فیصلہ میں این سی پی سی آر کی سفارشات پر روک لگا دی، جس کے بعد ملک بھر میں دینی مدارس کو حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی فنڈنگ جاری رہے گی۔ ساتھ ہی، عدالت نے غیر منظور شدہ مدارس کے طلباء کو سرکاری اسکولوں میں منتقل کرنے کی سفارش کو بھی خارج کر دیا۔
عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ مزید برآں، سپریم کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کو اتر پردیش، تریپورہ اور دیگر ریاستوں کو اس معاملے میں فریق بنانے کی اجازت بھی دی۔
مولانا علی حیدر فرشتہ نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں امید ہے کہ عدالت کا حتمی فیصلہ بھی دینی مدارس کے حق میں ہوگا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ دینی مدارس کی ترقی کے راستے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور فرمائے، اور عوام سے بھی دعا کی درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس مقصد کے لیے دعا کریں۔"