۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
ہندوستان

حوزہ/ حال ہی میں ہندوستان کے کئی علاقوں میں رام نومی اور دیگر ہندو تہواروں کے درمیان مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد پر کئی ممالک نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے مسلمانوں کے قتل عام سے جوڑ دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حال ہی میں ہندوستان کے کئی علاقوں میں رام نومی اور دیگر ہندو تہواروں کے درمیان مسلمانوں کے خلاف منظم تشدد پر کئی ممالک نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے مسلمانوں کے قتل عام سے جوڑ دیا ہے۔

کئی اسلامی ممالک، تنظیموں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں نے ہندوتوا طاقتوں کے ذریعہ اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے پر وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، یہاں تک کہ ان ممالک میں صحافیوں اور کارکنوں نے ہندوستان کے خلاف پابندیوں اور ہندوستانی پروڈکٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلامی ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن یا OIC نے بھی ہندوستان میں مساجد اور مدارس کو نشانہ بنائے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت سے اس سلسلے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا ہندوستان میں تشدد کے حالیہ واقعات مسلمانوں کی نسل کشی کی علامت ہیں؟

57 ممالک کی اس تنظیم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار شریف میں مدرسہ اور لائبریری کو نذر آتش کرنے کے واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کس حد تک پھیل چکی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنونی ہندوؤں کے ہجوم نے یہ واقعہ انجام دیا ہے، بیان میں تشدد اور اشتعال انگیزی کی کارروائیوں پر تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ یہ ہندوستان میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور مسلم کمیونٹی کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے کا نتیجہ ہے۔

او آئی سی کے بیان پر شدید اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس بیان کو ہندوستان مخالف ایجنڈا قرار دیا ہے، تاہم نہ صرف او آئی سی بلکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھی 30 اور 31 مارچ کو مسلمانوں کے خلاف وسیع پیمانے پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔

HRW نے اپنے بیان میں کہا کہ ہندوستان میں حکمران جماعت بی جے پی ووٹ حاصل کرنے اور اکثریت کو پولرائز کرنے کے لیے ہندو تہواروں کا استعمال کر رہی ہے، جس سے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سخت گیر ہندوتوا تنظیموں اور پرتشدد ہجوم کو سیاسی سرپرستی کا یقین دلایا جاتا ہے اور اس میں ملوث افراد کا خیال ہے کہ انہیں اس کی سزا نہیں دی جائے گی۔

مغربی بنگال میں تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ جب اپوزیشن کی حکومت والی ریاست میں حکام نے تشدد میں ملوث بی جے پی کے درجنوں ارکان اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا تو پارٹی نے پولیس پر جانبداری کا الزام لگایا۔

ایک قطری صحافی عبداللہ المادی نے ٹوئٹر پر OIC کے بیان کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا: اس طرح کے سرکاری بیانات کا مودی سرکار پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اگر اسے واقعی کوئی موثر قدم اٹھانا ہے تو ہندوستان کے ساتھ تجارت کو کم کرنا ہوگا۔ ہندوستان کے ہندو مزدوروں کو نوکریاں دینا بند کرنا ہوگا، انہوں نے لکھا کہ ہندوستان میں ہندو تہوار اقلیتوں کے لیے خطرے اور پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .