۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تحریر

حوزہ/ عالم کی مثال تاریخ اسلام سے اب تک ایسی ہی ہے جو کہ حدیث میں بیان ہوئی ہے یعنی وہ لوگوں کے صرف دلوں میں زندہ نہیں ہیں بلکہ حدیث کے مطابق ایک زندہ جہاں ہے۔

تحریر: وجاہت جعفری

حوزہ نیوز ایجنسی | کہتے ہیں کہ اگر کسی کی شخصیت کو مارنا چاھتے ہو تو اس کی کردار کشی کرو کیونکہ کردار کشی سے اس کی شخصیت مر جاتی ہے۔

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ "(لوگوں میں ایسے رہو جب تم زندہ ہو تم سے ملاقات کی اشتیاق رکھے اور جب تم مر جاؤ تو گریہ کریں) ۔

عالم کی مثال تاریخ اسلام سے اب تک ایسی ہی ہے جو کہ حدیث میں بیان ہوئی ہے یعنی وہ لوگوں کے صرف دلوں میں زندہ نہیں ہیں بلکہ حدیث کے مطابق ایک زندہ جہاں ہے۔

حدیث مبارکہ میں معصوم فرماتے ہیں " عالم کی موت عالم کی موت ہے " حدیث مبارکہ کی رو سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے عالم کی موت پورے عالم کی موت ہے یہ بات واضح ہے آج مسلمان دشمن کے سازش کا شکار ہے اور ان کا ہدف یہی ہے کہ علما کی کردار کشی کی جائے انہیں تبلیغ اور دیگر اسلامی افکار کو پہنچانے سے روکیں دشمن اپنے ہدف کے حصول کے لیے کبھی سیاست کے نام پہ علما کو بدنام کرتے ہیں تو کبھی دین کے نام پہ بدنام کرتے ہیں تو کبھی بے بصیرت لوگوں کے زریعے تو کبھی خشک تقدس رکھنے والے لوگوں کے زریعے کبھی ناچ گانے کا وغیرہ کے نام پہ تو کبھی کچھ اور چیزوں کے نام پہ۔

ہاں یہ شیطان اور اس کے کارندے ہیں جو مختلف انداز میں میں مختلف ذرائع سے علما کی کردار کشی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مگر وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے

اب ہماری زمہ داری کیا ہے؟۔

1۔ علما کی ہمنشینی اختیار کریں۔

2۔ علما سے ارتباط رکھیں۔

3۔پیغام حق سے منحرف نہ ہوں۔

4۔جو بھی علما کی کردار کشی کرنے کوشش کرے ان سے لڑیں۔

مندرجہ بالا نکات پر عمل کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ کی نیت مخلصانہ ہو اور آپ بابصیرت علماء کی شناخت رکھتے ہوں ورنہ آپ خود راہ حق سے انحراف کرنا شروع کریں گے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .