۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
News ID: 370387
13 جولائی 2021 - 20:35
سپاہ صحابہ کی نئی چال 

حوزہ/ سپاہ صحابہ کے لوگوں کی ظاہری یا مخفی آئی ڈیز میں ایک بات مشترکہ دیکھی گئی کہ جب کبھی پاکستان میں شیعہ قتل عام کے خلاف تحریک چلائی جاتی ہے ۔تو سوشل  میڈیا پر یہ طاقتیں شیعہ علماء کی کردار کشی شروع کر دیتی  ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کالعدم سپاہ صحابہ  جس نے نجدی فکر اور معاونت کی بنیاد پر ضیا ء الحق کی سرپرستی میں مسلمانوں میں تفریق کا دھندا شروع کیا تھا۔ قلابازیاں کھاتی ہوئی آج جعلی آئی ڈیز کے ذریعے بھائی کو بھائی سے لڑانے کے ذریعہ پہچانی  جا رہی ہے۔اس کی شروعات خود کش حملوں  سے ہوئی تھی۔اور اس کا بھیانک انجام  شرفاء کی کردار کشی پر ہونے کو ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جن آقاوں کی فرمائش پر یہ جماعت تشکیل پائی تھی۔ وہ مختلف ممالک میں روز بروز اپنے کرتوتوں کی ہزیمت اٹھا رہے ہیں۔جو کل تک اسلام کے ٹھیکہ دار بنے ہوئے تھے آج وہ غدار مذہب مشہور ہو گئے ہیں۔سپاہ صحابہ نے تقریبا پچھلے 42 سالوں میں ہزاروں شیعہ اور سنی مسلمانوں کو قتل کیا۔سینکڑوں مساجد و امام بارگاہوں میں خود کش حملے کئے۔سینکڑوں علما کو لقمہ اجل بنایا۔ضیا ء الحق نے امام خمینیؒ کے انقلاب کو روکنے کے لئے نجدیوں  کی مالی و سماجی آشیرباد سے مولوی حق نواز جھنگوی جیسے  اجہل زماں  کو علامہ بنا کر پاکستان کے نگر نگر ، شہر شہر ، بستی بستی اور گلی کوچوں میں زیرو سے ہیرو بنانے کی ناپاک سازش کی۔پھر بے روزگار جاہل جوانوں اور ان پڑھ مولویوں کی فوج ظفرموج کو لقمہ حرام کھانےکا عادی مجرم بنا کر ملک کو مقتل بنا دیا۔اگرچہ ضیاء الحق اور سپاہ صحابہ کے  کرتے دھرتے خود بھی لقمہ اجل بن گئے ۔

تاہم مملکت  خداداد میں مذہبی فرقہ واریت اور دہشت گردی کی وہ نرسری چھوڑ گئے جو ہنوز ختم نہیں ہوئی ہے ۔اگرچہ بین الاقوامی لیول پہ انتہا پسند مذہبی جماعتوں کو خاصہ دھچکا لگا ہوا ہے۔ جیسے القاعدہ و طالبان افغانستان میں پٹ گئیں۔داعش عراق و شام میں ملیامیٹ ہو گئیں۔سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی پاکستان میں قصہ پارینہ بن گئے۔پھر بھی بچی کچھی عادی مجرم طاقتیں انسانیت اور مسلمانوں پر شب خون مارنے کو ہمہ وقت آمادہ نظر آتی ہیں۔سپاہ صحابہ نے ان 42 سالوں میں کم و بیش 42 پینترے بدلے ہوں گے۔کبھی شیعوں کو کافر کہا تو کبھی بریلویوں کو ملحد کہا۔کبھی مہمانوں کو مارا  تو کبھی میزبانوں کو ۔کبھی اپنے ہی لوگوں کو مار کر ان کا خون  شیعہ یا سنیوں کے سر تھوپنے کی کوشش کی تو کبھی ایوانوں میں اپنی شا راتوں کے بھنگڑے ڈالے ۔کبھی میلاد کے جلسوں میں فائرنک کی تو کبھی عاشور کے جلوسوں میں ۔کبھی علما کو مارا تو  کبھی طلبا کو کبھی ڈاکٹر اڑائے تو کبھی انجینئرز ۔ کبھی خواتین کی مجالس میں بم مارے تو کبھی بچوں کے جلوسوں کو چوٹا۔کبھی نقاب پہن کر حملے کئے تو کبھی بھیس بدل کر۔کبھی وردی والوں کو مارا تو کبھی سول عوام کو۔کبھی تاجروں کو اڑایا تو کبھی مزدوروں کو۔کبھی یونیورسٹیوں میں بم رکھے تو کبھی کالجز میں ۔ کبھی اسکولز کے بچوں کو مارا تو کبھی بوڑھے نمازیوں کو ۔کبھی سفارتخاے اڑائے تو کبھی کلیسا۔80 کی دہائی میں پورے ملک میں شیعہ کافر کے نعرے لکھے گئے تھے ۔اور 90 کی دہائی میں پورا نیویارک شیعہ کافر کے نعروں سے بھر دیا۔

آج الحمد للہ نہ پاکستان میں اس نعرے کا وجود رہا  اور نہ نیویارک میں۔سپاہ صحابہ نے کبھی پرنٹ میڈیا پہ قبضہ کیا تو کبھی الیکٹرانک میڈیا پر۔میں خود سپاہ صحابہ کا وکٹم رہا ہوں اور ہوں۔نیویارک میں جب میں نے المہدیؑ سنٹر بنایا تو کوئی آئلینڈ ایونیو پر 14 مرتبہ میری گاڑیاں توڑی گئیں۔ پندرہویں مرتبہ سپاہ صحابہ والے  رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ۔ اب پاکستان اور امریکہ میں خاصہ سکون ہے۔ تاہم سپاہ صحابہ کا نیا پینترا کھل کر سامنے آ گیا۔اور وہ ہے شیعہ کو شیعہ سے لڑانا۔ اور سنی کو سنی سے ۔ شیعہ علماء اور محبان اہل بیتؑ سنی علماء کی کردار کشی کرانا۔سپاہ صحابہ کی گیم اب نسل کشی سے نکل کر کردار کشی پر آ کر رک گئی ہے۔اس وجہ سے نہیں کہ وہ قتل سے تائب ہو گئے ہیں اس وجہ سے ان کو قتل و زغارت گری پر اتنی مار پڑی ہے کہ اب بلک (تھوک) میں قتل کرنے کی ان کی ہمت نہیں ہو رہی ہے۔ پھر بھی اکا دکا وارداتیں و ہ کرتے ہی رہتے ہیں تاہم ان کا سارا زور کچھ سالوں سے شرفاء کی کردار کشی پر لگ رہا ہے۔میرے پچھلے کالم میں اورنگزیب فاروقی کا فیس بک کا اسکرین شارٹ پیش کیا تھا جو میری 3 سال قبل کی پیشین گوئی کا واضح ثبوت تھا۔ آج کالم لکھنے کی وجہ یہ بنی کہ پچھلے تین چار ہفتوں سے برادر عزیز داعئی اتحاد اسلامی علامہ شہنشاہ حسین نقوی آف کراچی کی کردار کشی کی مہم فیک آئی ڈیز سے جاری و ساری ہے ۔ قابل تعجب یہ کہ کچھ لوگ سپاہ صحابہ کے بیانات جعلی آئی ڈیز سے اٹھا کر اپنے فیس بجا او وٹس سیپ گروپس میں ڈال رہے ہیں ۔ہمارے خلاف تو یہ سازش 42 سال سے ہو رہی ہے۔امریکہ میں مسلسل 31 سال سے ہم سپاہ صحابہ کے وکٹم رہے۔ اور آخری 3 سالوں میں تو شرح کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی ہے۔ہم نے اپنے بارے پہلے تو کئی بار لکھا ہے کہ ہمارے مخالفین کے ڈانڈے سپاہ صحابہ سے ملتے ہیں ۔ اب علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے ان جعلی آئی ڈیز کی تحقیق کروائی تو انہیں پتہ چلا کہ یہ سپاہ صحابہ کے لوگوں کی آئی ڈیز ہیں۔انہوں نے اصلی نام بھی نکلوا لیے ہیں۔ 

قارئین! سپاہ صحابہ کے لوگوں کی ظاہری یا مخفی آئی ڈیز میں ایک بات مشترکہ دیکھی گئی کہ جب کبھی پاکستان میں شیعہ قتل عام کے خلاف تحریک چلائی جاتی ہے ۔تو سوشل  میڈیا پر یہ طاقتیں شیعہ علماء کی کردار کشی شروع کر دیتی  ہیں۔مثلا جب ہزارہ والے سو  لاشیں لے کر منفی ٹمپریچر میں کسمپرسی کی حالت میں بیٹھے تھے تو سپاہ صحابہ کے بہی خواہ شیعہ علما  کے کلپ نکال کر ان پر تنقید کر رہے تھے۔

جب کراچی میں ہماری مائیں بہنیں  بیٹیاں رمضان میں مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لئے دھرنا دے رہی تھیں تو یہ طاقتیں سوشل  میڈیا پر ان علما کے خلاف بہتانات و الزامات لگا رہیں تھی انکے خلاف جو دھرنے کی حمات میں مستعد اور ہر اول دستہ میں شامل تھے۔اسی طرح جب نام نہاد بل پنجاب  اسمبلی میں پیش کیا گیا ۔جس میں شیعہ کاز کے خلاف سازش تھی ۔شیعہ علماء اسپیکر کو مل کر مسئلے کا حل تلاش کر رہے تھے اور یہ طاقتیں انہی  علماء کی کردار کشی کر رہی تھیں۔جب ڈاکٹر اسرار مولا علیؑ کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔ شیعہ و سنی علماء مل کر ان کی مذمت کر رہے تھے تو یہ طاقتیں ایسے علماء کی کردار کشی میں مصروف تھیں ۔جب عاشقان شان رسالت فرانس کے وزیر اعظم کے خلاف جلوس نکال رہے تھے تو یہ قوتیں جلوسوں کو لیڈ کرنے والے علماء کے خلاف تہمتیں لگا رہی تھیں۔حضور پاکؐ کی شان میں گستاخی کے خاکوں کے خلاف جب بزرگان دین سراپا احتجاج بن رہے تھے تو یہ منحوس طاقتیں انہیں بزرگان کو ناموس کی گالیاں لکھ رہی  تھیں ۔ آصف جلالی  توہین بی بی بتولؑ کر رہا تھا اور محبان فاطمہؑ اس کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے تو یہ جعلی آئی ڈیز والے ان علما اور قائدین کے خلاف کارٹون چھاپ رہےتھے۔ابھی حال حال میں  پاکستان میں عبدالرحمن سلفی نے جو آئمہ اہل بیتؑ کی توہین کی جو اکابر اس کی سزا کا مطالبہ کر  رہے ہیں ان کے خلاف سوشل  میڈیا پر بھونڈے اور جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔سپاہ صحابہ کے پٹھووں کی مندرجہ ذیل علامات ہیں۔

گمنام خط لکھنا۔ماوں بہنوں کی گالیاں دینا۔ بازاری زبان استعمال کرنا۔ روز بروز نئی جعلی آئی ڈیز سے شرفا کو ہراساں کرنا۔شیعہ سنی فسادات کرانا۔ جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کی اینٹی لیجینس کو شریفوں کے نام دینا ۔دونوں مکاتب فکر کے بزرگوں کو گالیاں دینا۔شوسل میڈیا کے گروپس میں مفروضے گھڑنا۔افسانے بنانا۔شیعوں کے مراجع اور سنیوں کے مفتیوں کے کارٹون چھاپنا۔فرقہ واریت کو پھیلانا۔لسانی تعصبات کو اچھالنا۔شیعہ کو سنی بنا کر لکھنا  اور سنی کو شیعہ بنا کر لکھنا۔دینی مراکز کی مخالفت ،وحدت اسلامی سے دشمنی ،عید میلاد النبی اور جلوس عاشورہ کی مخالفت۔ محافل میلاد اور مجالس حسین ؑ سے رخنہ اندازی ،عقائد و اعمال میں تبدیلی کی سازش،مکاری ، عیاری ۔چوری سینہ زوری، بدزبانی ، بدکلامی  وغیرہ شامل ہیں۔

سپاہ صحابہ کی نئی چال 
تجزیہ نگار: علامہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

قارئین! اب یہ آپ کی صوابدید ہے کہ آپ سپاہ صحابہ کی اس نئی سازش کے بے نقاب ہونے کے بعد ان منحوسوں کو کیسے شکست دیتے ہیں جو اپنی شناخت چھپا کر شب خون مارتے ہیں۔اللہ ہم سب کو ان چھاتہ برداروں کے حملوں سے محفوظ فرمائے۔ آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .