۱۴ تیر ۱۴۰۳ |۲۷ ذیحجهٔ ۱۴۴۵ | Jul 4, 2024
بنگلادیش

حوزہ/ اسلامی آندولن  بنگلہ دیش کے امیر مفتی سید محمد رضا کریم (پیر صاحب چَرمونائی) نے کہا کہ ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں  مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے، بین الاقوامی سازشیں  مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ہیں، اس وقت خدا مخالف قوتیں متحدہ طور پر مسلمانوں کا نام مٹانے  کے لئے کوشاں ہیں، ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی آندولن  بنگلہ دیش کے امیر مفتی سید محمد رضا کریم (پیر صاحب چَرمونائی) نے کہا کہ ہندوستان سمیت دیگر ممالک میں  مسلمانوں کو قتل کیا جارہا ہے، بین الاقوامی سازشیں  مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ہیں، اس وقت خدا مخالف قوتیں متحدہ طور پر مسلمانوں کا نام مٹانے  کے لئے کوشاں ہیں۔

  انہوں نے کہا کہ ہندوستان سیکولرازم کے نعرے کے باوجود مسلمانوں کو احکامات خداوندی پر عمل کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے، ہندوستان کے مسلمان آزادانہ طور پر نقل و حرکت کرنے سے قاصر ہیں، ان کے گھر جل رہے ہیں، مسلم ماؤں اور بہنوں کی عصمت دری ہو رہی ہے، سیکولرازم کے نام پر ان کی دھوکہ دہی بڑھ گئی، او آئی سی اور اقوام متحدہ بھارت میں اس فراڈ کے خلاف کوئی اقدام نہیں کررہے ہیں، اس وجہ سے مسلم ممالک کے لئے “مسلم اقوام متحدہ” کا قیام لازمی ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے یہ بات آج صبح بیت المکرم مسجد کے شمالی گیٹ پر ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ہندوستانی انتہا پسند ہندو بنیاد پرستوں کے مسلسل ظلم و ستم، تشدد اور عصمت دری اور مذہبی تقاریب میں رکاوٹوں سمیت ہندوستانی اقلیتی مسلمانوں پر مختلف جھوٹے بہانے کے خلاف، ہندوستانی سفارتخانے کی طرف احتجاجی مارچ شروع کیا گیا۔ پولیس نے پلٹن میں متحرک ہونے کے خلاف مزاحمت کی۔ اس وقت لوگوں میں کشیدگی پھیل گئی تھی اور قائدین کی مداخلت سے صورتحال پر قابو پایا جاسکا۔

بعد میں  ایک چھ رکنی وفد میمورنڈم پیش کرنے کیلئے ہندوستانی سفارت خانے گیا، لیکن سفارتخانے کے ہائی کمشنر نے احتجاج کرتے ہوئے قائدین کی یادداشت قبول کرنے سے انکار کر دیا اور  میمورنڈم پیش کرنے پر ان کی مذمت کی۔ اسلامی اندولن کے پریذیڈیم ممبر پرنسپل سید محمد مصد ق باللہ المدنی، سیاسی مشیر پروفیسر اشرف علی اقند، مولانا امتیاز عالم، شیخ فضل باری مسعود، الحاج عبد الرحمٰن کی سربراہی میں تھے۔

سید محمد فیض الکریم کا کہنا ہے کہ مسلمانوں نے 800 سال ہندوستان پر حکومت کی، اگر مسلمان ہندوؤں پر ظلم کر رہے ہوتے تو ہندوستان آج اکثریت والی ہندو ریاست نہ ہوتا۔  انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اس ملک میں ہندوؤں پر حملوں کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے، لیکن ہندو مختلف وجوہات کی بنا پر ہندوستان میں مسلمانوں کو مار رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی غلط کاریوں پر سفارتی دباؤ نافذ کرے، ضرورت پڑنے پر بھارت کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں حکومت کو مقدمہ دائر کرنا ہوگا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .