حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر میں غیر قانونی اور صوابدیدی ہتھیاروں سے متعلق خصوصی نمائندہ ایگنیس کلمارد نے جمعرات کو قدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل حاج قاسم سلیمانی کے قتل پر اپنی رپورٹ کونسل کو پیش کرتے ہوئے کہا کچھ ممالک اور غیر ریاستی طاقتیں دنیا بھر میں ڈرون استعمال کر رہی ہیں لیکن ان کے پاس ان ڈرونز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی معیار نہیں ہے۔
کلمرد نے کہا بہت سے ممالک نے اپنے دفاع کے بارے میں ایک بار پھر وضاحت کی کوشش کی ہے، یہ ایسی چیز ہے جس کو صرف مہلک خطرہ کی صورت میں ہی استعمال کیا جاسکتا ہےجبکہ جغرافیائی اور وقتی حدود ڈرون کے استعمال کو قوانین تیار کرتی ہیں، انہوں نے سردار سلیمانی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایرانی سرکاری اعلی عہدے دار کو نشانہ بنایا گیا تھا، ایک ایسے ملک کا عہدہ دار جو خودمختاری کا حامل ہے،جس طرح جنرل سلیمانی کو قتل کیا گیا ہے اس کی مثال اس سے پہلے کہیں نہیں ملتی۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ اگر ہم ڈرون تعیناتی کے عمل پر قابو نہیں پائیں گے تو ہم سب کا شکار ہوجائیں گے، سلامتی کونسل کو ہتھیاروں کے استعمال کے لئے معیار تیار کرنا چاہئے ،ممالک کو ان معیارات کو تیار کرنے کے لئے ماہرین کی ٹیمیں تشکیل دینے کی ضرورت ہے،انھوں نے مزید کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں ڈرونز کی تعیناتی بین الاقوامی سلامتی کے لئے ایک بہت ہی خطرناک مسئلہ ہے، ڈرونز کے ذریعہ انجام دی جانے والی کارروائیوں میں ایک خامی ہے ۔
المیادین کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کونسل میں یورپی یونین کے نمائندہ نے کہا کہ قتل کی کارروائیوں میں ڈرونز کا استعمال بلاجواز اور ناقابل قبول ہے، فرانسیسی نمائندہ نے کہا کہ ڈرونزکے ذریعہ غیر منطقی قتل کی کارروائیوں کو قانون کے احترام کے مطابق ہونا چاہئے ، آسٹریلیائی مندوب نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کے دائرے سے باہر بزدلانہ قاتلانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں،برطانوی نمائندہ نے کہاکہ دہشت گردی کی کاروائیاں بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔